حکومت کا وفاقی بجٹ 10 جون کو پیش کرنے کا امکان

فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کے چیئرمین کے عہدے پر تعیناتی کے حوالے سے پیدا ہونے ہوالی گومگو کی صورت حال کے باعث حکومت اب وفاقی بجٹ 22 مئی کے بجائے 10 جون کو پیش کرنے پر غور کر رہی ہے۔

مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ اور ایف بی آر کے نامزد چیئرمین سید شبرزیدی نے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی۔ تاہم، وزیراعظم ہائوس کی جانب سے اس ملاقات کے بارے میں کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔

اس اہم ملاقات کے بعد وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ ارباب شہزاد نے ایف بی آر کے ان لینڈ ریونیو سروس اور کسٹمز گروپ کے 14 افسروں کو اجلاس کے لیے وزیراعظم سیکرٹریٹ طلب کیا تھا۔

وزیراعظم کی ایف بی آر کے سینئر افسروں سے ملاقات کے دوران مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ بھی موجود رہے۔



واضح رہے کہ یہ معاملہ اس وقت سنگین رُخ اختیار کر گیا تھا جب ان لینڈ ریونیو افسروں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم نے سید شبر زیدی کی تعیناتی عدالت میں چیلنج کرنے کی دھمکی دی تھی۔

انہوں نے ایف بی آر کے سربراہ کی تبدیلی پر بھی خدشات کا اظہار کیا تھا کیوں کہ اس وقت عالمی مالیاتی ادارے سے مذاکرات چل رہے ہیں۔

وزیراعظم سیکرٹریٹ میں بلائے گئے اجلاس میں شریک ہونے والے 14 افسروں میں سے آٹھ گریڈ 22 جب کہ دیگر گریڈ 21 کے افسر تھے۔

اجلاس میں سید شبر زیدی کی تعیناتی سے متعلق دو اعتراضات اٹھائے گئے جیسا کہ وہ نجی شعبہ سے بطور چارٹرڈ اکائونٹنٹ وابستہ ہیں اور ان کا کام ملک کے بڑے کاروباری اداروں کو ٹیکس معاملات سے متعلق ہدایات دینا ہے جس سے مفادات کا ٹکڑائو جنم لے سکتا ہے۔

دوسرا، نجی شعبے سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی نامزدگی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پیش کی جانے والی ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا۔

ان افسروں کا مزید کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ نجی شعبے میں سے کسی ایسے شخص کی ادارے میں شمولیت سے بداعتمادی پیدا ہو گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کابینہ اجلاس میں اسٹیشلمنٹ ڈویژن نے سید شبر زیدی کی تعیناتی سے متعلق شدید تحفظات پر مبنی سمری ارسال کی تھی۔

سمری میں قانونی ڈویژن کی رائے کو اہمیت دیتے ہوئے سید شبرزیدی کو دو سال کے لیے اعزازی عہدے پر تعینات کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔



تاہم، وزیراعظم نے یہ تجویز مسترد کرتے ہوئے ایک نوٹ کے ساتھ سمری واپس کر دی تھی تاکہ اس معاملے کا جلد از جلد حل تلاش کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے قبل ازیں 22 مئی کو بجٹ پیش کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی جانب سے 10 مئی تک پالیسی مذاکرات مکمل کرنے اور پاکستان کے ساتھ معاہدہ کیے جانے کا امکان ہے، تاہم موجودہ صورت حال کے باعث اس میں بھی مزید تاخیر کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان کے تبادلے کے احکامات اب تک جاری نہیں ہوئے تاہم وہ اپنا کام جاری نہیں رکھ سکتے جس کے باعث بجٹ کی تیاریوں کا سلسلہ تعطل کا شکار ہو چکا ہے۔