کرونا وائرس کے علاج میں اہم پیشرفت: انسانوں پر آزمائش کے بعد امریکی ویکسین دوسرے مرحلے میں داخل

کرونا وائرس کے علاج میں اہم پیشرفت: انسانوں پر آزمائش کے بعد امریکی ویکسین دوسرے مرحلے میں داخل
دنیا بھر میں کرونا وائرس کے خلاف 100 سے زائد ویکسینز کی تیاری پر کام ہو رہا ہے اور ان میں سے کچھ کی انسانوں پر بھی آزمائش ہو رہی ہے۔ موڈرینا وہ پہلی کمپنی تھی جس نے مارچ میں انسانوں پر اپنی ویکسین کی آزمائش شروع کی تھی۔ انسانی ٹرائل کے پہلے مرحلے کو حال ہی میں مکمل کیا گیا ہے جس کا مقصد اس ویکسین کے محفوظ ہونے اور مقدار کے بارے میں سمجھنا تھا اور اب دوسرے مرحلے میں محققین اس کی افادیت اور مضر اثرات کو 600 افراد پر دیکھیں گے۔

امریکہ کے ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بائیو ٹیک کمپنی موڈرینا کو کرونا وائرس ویکسین کے دوسرے مرحلے کے آغاز کی اجازت دے دی ہے۔

کمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دوسرے مرحلے کی تحقیق آگے بڑھنے کے لیے اہم قدم ہے، اس کا مقصد اہم ترین تیسرے مرحلے کو گرمیوں کی ابتدا میں شروع کرنا ہے۔ تیسرے مرحلے کے لیے لاکھوں افراد کی خدمات حاصل کی جائیں گی تاکہ تعین کیا جاسکے کہ یہ ویکسین مؤثر ہے یا نہیں اور اس سے کسی قسم کا نقصان تو نہیں ہوتا۔ تیسرے مرحلے کے بعد ایف ڈی اے کی جانب سے اس ویکسین کے استعمال کی منظوری کا فیصلہ ہوگا اور یہ منظوری اسی صورت میں دی جائے گی اگر یہ محفوظ اور مؤثر ثابت ہوئی جبکہ اس کے فوائد خطرات سے زیادہ ہوئے۔

موڈرینا کی جانب سے ویکسین کی تیاری کے عمل کو تیز کرنے کے منصوبوں پر بھی کام کیا جارہا ہے اور یکم مئی کو کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ وہ سوئس کمپنی لونزا کے ساتھ مل کر ہر سال اس ویکسین کے ایک ارب ڈوز تیار کرے گی۔ اس ویکسین کے اولین ڈوز رواں سال جولائی میں امریکہ میں لونزا کے مرکز میں تیار ہوں گے اور ایسا اس وقت ہوگا اگر ویکسین محفوظ اور مؤثر ثابت ہوئی۔

امریکی کمپنی کی اس ویکسین کو ایم آر این اے۔1273 کا نام دیا گیا ہے جس میں ایک نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا ہے جو اب تک کسی اور منظور شدہ ویکسین میں استعمال نہیں ہوئی۔

موڈرینا کی ویکسین منظوری کی صورت میں اگلے سال کے شروع میں عام دستیاب ہو گی۔