امریکہ کی کمپنی موڈرینا نے سب سے پہلے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ویکسین کی آزمائش انسانوں پر مارچ میں شروع کی تھی، جو ابھی دوسرے مرحلے سے گزر رہی ہے۔ مگر اب اس ویکسین کے چوہوں پر کیے گئے تجربات کے ابتدائی نتائج کو جاری کیا گیا ہے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے کووڈ 19 کی شدت سنگین نہیں ہوتی اور اس کی ایک ڈوز نوول کرونا وائرس کے خلاف ممکنہ طور پر تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
2002 اور 2003 میں سارس کرونا وائرس، جو جینیاتی طور پر نئے کرونا وائرس کے بہت قریب سمجھا جاتا ہے، کی وبا کی روک تھام کے لیے ویکسین کی تیاری پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اس طرح کے وائرس کی روک تھام کے لیے تیار ہونے والی ویکسینز غیر ارادی طور پر بیماری کی شدت میں اضافے کا باعث اس وقت بن سکتی ہیں جب اس فرد کو وائرس کا دوبارہ سامنا ہو جسے تحفظ کے لیے ویکسین دی گئی تھی۔ خاص طور پر ایسے افراد جن میں وائرس کے خلاف ٹھوس مدافعتی ردعمل پیدا نہ ہوا ہو۔
سائنسدان اس خطرے کو کرونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری کے حوالے سے اہم رکاوٹ قرار دے رہے تھے۔ اب یو ایس نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشز ڈیزیز اور موڈرینا کی جانب سے چوہوں پر ہونے والی اس آزمائش کے نتائج جاری کیے گئے ہیں جن کو حوصلہ افزا قرار دیا گیا ہے مگر اس سے یہ ضمانت نہیں ملتی کہ ایسا انسانوں میں بھی ہو گا۔
چوہوں پر ہونے والی نئی تحقیق میں محققین نے یہ دریافت کیا کہ ویکسین سے اس انفیکشن سے بھی تحفظ ملتا ہے جو کرونا وائرس کے نتیجے میں پھیپھڑوں اور ناک میں ہوتا ہے جبکہ کسی قسم کے زہریلے اثرات بھی دیکھنے میں نہیں آئے۔