عمران خان مسلسل عدالت پر سوال اٹھارہے ہیں، اگر اعتماد نہیں تو کیس نہیں سنتے، اسلام آباد ہائیکورٹ

عمران خان مسلسل عدالت پر سوال اٹھارہے ہیں، اگر اعتماد نہیں تو کیس نہیں سنتے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان مسلسل عدالت پر سوال اٹھارہے ہیں۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی قیادت پر درج توہین مذہب مقدمات کے خلاف فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین اور پٹشنر فواد چوہدری کی جانب سے مستقل عدالت سے متعلق کہا جا رہا ہے ، وہ یہ پیغام دے رہے ہیں کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کمپرومائز تھیں، یہ کورٹ چوبیس گھنٹے کام کر سکتی ہے رولز ہیں ہمارے، اگر کسی سائل کو کچھ بھی اعتراض ہو تو عدالت اس کو دیکھ سکتی ہے، کورٹ کو ان کیسز کا کنسرن نہیں ہے بہت بڑے کیسز کو یہ عدالت ڈیل کر رہی ہے، بلوچ لاپتہ افراد کے کیسز ہیں عدالت ان کو بھی دیکھ رہی ہے، اس عدالت کو عوام کا اعتماد بھی دیکھنا ہے، کل تک وقت دیتے ہیں اگر عدالت پر اعتماد نہیں تو بتائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 2014 کے دھرنے میں اسی عدالت نے گیارہ بجے ریلیف دیا تھا ، اگر آپ کو تھوڑا سا بھی شک کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کمپرومائز تھیں تو بتا دیں، 9 اپریل کو چار پٹیشن اس روز آئیں تھیں جن میں ایک پٹیشن اگلے روز جرمانے کے ساتھ خارج کی تھی۔

وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپ کی ہدایت پر میں پٹشنر سے دوبارہ پوچھ لوں گا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر کسی کا اعتماد نہیں اور وہ اپنے ورکرز کو یہ کہہ رہا ہے کہ عدالتیں کمپرومائز تھیں، باہر سیاسی بیانیے کچھ ہوتے ہیں یہاں کچھ ہوتے ہیں، زیادہ اصل کیسز کے ایشوز کو کسی ایگزیکٹو نے نہیں چھیڑا ، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان مسلسل عدالت پر سوال اٹھارہے ہیں۔