ملک میں لاپتہ افراد کے کیسز پر کام کرنے والے کمیشن نے ماہ اپریل کے اعدادوشمار جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ ماہ 113 ایسے لاپتہ افراد کا سراغ لگا لیا گیا ہے جن کے مبینہ جبری گمشدگیوں کے کیسز کمیشن کے پاس درج کئے جا چکے تھے۔
کمیشن کے ماہ اپریل کے اعدادوشمار کے مطابق 113 لاپتہ افراد میں سے 91 اپنے گھروں کو واپس لوٹے جبکہ دیگر افراد کا سراغ بھی لگا لیا گیا جو فورسز کے زیر نگرانی حفاظتی مراکز میں قید ہیں۔
کمیشن کے مطابق چھ دیگر لاپتہ افراد کا سراغ بھی لگا لیا گیا ہے اور وہ ملک کے مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ ان پر مختلف نوعیت کے مقدمات درج ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق کمیشن کے پاس لاپتہ افراد کے طور پر درج کئے گئے کیسز میں دو افراد کی لاشیں ملی ہیں۔
کمیشن کے ماہ اپریل کے ڈیٹا کے مطابق کمیشن نے بیس ایسے کیسز کو خارج کیا جو کمیشن کے پاس جبری گمشدگیوں کے طور پر درج کئے جا چکے تھے مگر وہ کیسز جبری گمشدگیوں کے نہیں تھے۔
کمیشن کی جانب سے ماہ اپریل کے جاری کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ ماہ 122 مزید جبری گمشدگیوں کے کیسز درج ہوئے۔ کمیشن کے قیام کے بعد اب تک 8،539 لاپتہ افراد کے کیسز کمیشن کے پاس درج کئے جا چکے ہیں جن میں 6،408 کیسز پر کام مکمل کیا جا چکا ہے جبکہ 2،253 کیسز زیر التوا ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق سال 2022 کے پہلے چار مہینے میں لاپتہ افراد کے 280 مزید کیسز درج ہوچکے ہیں۔ کمیشن کے مطابق اس وقت 9 سو 54 افراد فوج کے زیر نگرانی حفاظتی مراکز میں قید ہیں جن میں سب سے زیادہ تعداد 7 سو 95 خیبر پختونخوا کی رہائشیوں کی ہے۔
کمیشن کے مطابق سال 2022 میں لاپتہ افراد کے سب سے زیادہ کیسز درج ہو چکے تھے جن کی تعداد 1،400 سے زیادہ ہے۔ اب تک 3،410 افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹ چکے ہیں جن میں سب سے زیادہ تعداد 1،213 بلوچستان کی رہائیشوں کی ہے۔