'پی ٹی آئی کا احتجاج جاری رہا تو ایمرجنسی یا مارشل لاء لگ سکتا ہے'

'پی ٹی آئی کا احتجاج جاری رہا تو ایمرجنسی یا مارشل لاء لگ سکتا ہے'
گرفتاری کے بعد والی ضمانت ایک دن میں نہیں ہوتی۔ اس میں عموماً ریمانڈ دیا جاتا ہے جو نئے نیب قانون کے مطابق زیادہ سے زیادہ 14 دن کا دیا جا سکتا ہے۔ آج جس طرح کے احتجاج ہوئے ہیں یہ زیادہ دیر تک جاری نہیں رہ سکتے۔ اگر یہ جاری رہتے ہیں تو حالات ایمرجنسی یا مارشل لاء کی طرف چلے جائیں گے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے عمران خان کو گرفتار کر کے حکام نے غلطی کی ہے اس سے خواہ مخواہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ناراض کر دیا ہے۔ یہ کہنا ہے ماہر قانون حیدر وحید کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف دائر سارے کیسز میں سے القادر ٹرسٹ والا کیس ایسا لگتا ہے جو مضبوط ہے اور تفتیش کے قابل ہے۔ نیب کے نوٹس کا جواب عمران خان نہیں دے رہے تھے لیکن گرفتاری کی یہی وجہ نہیں تھی۔ عمران خان کی گرفتاری ایک لٹمس ٹیسٹ ثابت ہو گی۔ دیکھنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان کی مزاحمت کامیاب ہو پائے گی یا یہ الیکشن لینے کے لئے ان کی آخری ناکامی ثابت ہوگی۔

سینیئر صحافی عباس ناصر نے کہا کہ محتاط ہو کے کہا جائے تو جو آج لاہور میں جس طرح کا احتجاج ہوا اس کی پاکستان میں اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ یہ عوام کے غصے کو ظاہر کرتا ہے۔ عمران خان اور ان کی پارٹی کی باقی قیادت انقلابی نہیں ہے، انہیں اداروں کی حمایت کی ضرورت ہے۔ جنرل باجوہ نے ریٹائرمنٹ سے پہلے 12 عہدوں پہ نئی تقرریاں کر دیں حالانکہ یہ تقرریاں جنرل عاصم منیر کو کرنی چاہئیے تھیں اس لئے موجودہ آرمی چیف اتنے مضبوط نہیں ہیں۔ اس وقت وزیر اعظم برطانیہ میں ہیں، آرمی چیف اومان میں اور ڈی جی نیب عمرہ پر گئے ہوئے ہیں تو سمجھ نہیں آتی کون انچارج ہے۔

رپورٹر جاوید الرحمان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا دروازہ بند ہونے کے بعد عمران خان کے سامنے سپریم کورٹ کا دروازہ رہ گیا تھا۔ پچھلے دور میں جب سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کیا جاتا تھا تو یہ گرفتاریاں پرامن انداز میں سرانجام پاتی تھیں مگر عمران خان کا معاملہ مختلف ہے۔ عمران خان اگر کل نیب کی حراست سے رہا ہو جاتے ہیں تو ملکی سیاست کا منظرنامہ مکمل طور پر بدل جائے گا۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔