شاعرِ مشرق علامہ اقبال کا 142واں یوم پیدائش اور بابا گرو نانک

شاعرِ مشرق علامہ اقبال کا 142واں یوم پیدائش اور بابا گرو نانک
مسلمانوں کے لیے آزاد ملک کا خواب دیکھنے والے مفکرِ پاکستان شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا 142واں یوم پیدائش آج ملک بھر میں عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے شاعر مشرق علاقہ اقبال کے یوم پیدائش پر پیغام میں کہا کہ عظیم مفکر، فلسفی اور شاعر علامہ اقبال کو ان کے یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر کے مسلمان علامہ اقبال کی انمول خدمات کے لیے ہمیشہ ان کے شکر گزار رہیں گے۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنے پیغام میں لکھا کہ آج شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے یومِ پیدائش کے موقع پر پوری قوم اور ملت اسلامیہ مفکر اسلام کو بھرپور خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ علامہ محمد اقبال کی شخصیت نے ایسے وقت میں مسلمانان برصغیر کو ایک آزاد اور خودمختار اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا راستہ دکھایا جب وہ غلامی کے اندھیروں اور ہندو اکثریت کے ظلم و نا انصافی کا شکار ہو کر منزل کا سراغ کھو بیٹھے تھے۔

وزیراعظم نے لکھا کہ علامہ محمد اقبال کے افکار عالمگیر حیثیت کے حامل ہیں، امت مسلمہ کو درپیش مختلف مسائل کی نشاندہی کرنے اور ساتھ ہی ان مسائل کا حل آپ کے شہرہ آفاق شعری مجموعوں اور کلام میں پنہاں ہے۔

علامہ اقبال کی اردو اور فارسی زبانوں میں تصانیف کے مجموعات میں بال جبریل، بانگ درا، اسرار خودی، ضرب کلیم، جاوید نامہ، رموز بے خودی، پیام مشرق، زبور عجم، پس چہ باید کرد اے اقوامِ شرق اور ارمغان حجاز شامل ہیں۔

حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے جہاں اسلام اور پاکستان کیلئے اپنی شاعری کے ذریعے مذہبی اور قومی خدمات انجام دیں وہیں انہوں نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک جی کیلئے بھی ایک "نانک" نامی نظم لکھی۔ "نانک" نظم، بانگِ درا کے حصہ سوئم میں شامل ہے۔

قوم نے پیغام گوتم کی ذرا پروا نہ کی

قدر پہچانی نہ اپنے گوہر یک دانہ کی

آہ بد قسمت رہے آواز حق سے بے خبر

غافل اپنے پھل کی شیرینی سے ہوتا ہے شجر

آشکار اس نے کیا جو زندگی کا راز تھا

ہند کو لیکن خیالی فلسفہ پر ناز تھا

شمع حق سے جو منور ہو یہ وہ محفل نہ تھی

بارش رحمت ہوئی لیکن زمیں قابل نہ تھی

آہ شودر کے لیے ہندوستاں غم خانہ ہے

درد انسانی سے اس بستی کا دل بیگانہ ہے

برہمن سرشار ہے اب تک مئے پندار میں

شمع گوتم جل رہی ہے محفل اغیار میں

بتکدہ پھر بعد مدت کے مگر روشن ہوا

نور ابراہیم سے آزر کا گھر روشن ہوا

پھر اٹھی آخر صدا توحید کی پنجاب سے

ہند کو اک مرد کامل نے جگایا خواب سے

علامہ اقبال نے اس نظم میں بابا گرونانک جی کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی خوب تعریف بیان کی ہے۔

یاد رہے کہ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور اُن کی وفات 21 اپریل 1938 کو لاہور میں ہوئی۔

یوں تو 9 نومبر کا دن مصورِ پاکستان علامہ اقبال کا یومِ پیدائش ہے تاہم اب یہ دن مزید تاریخی حیثیت اختیار کر چکا ہے کیونکہ آج کے دن وزیراعظم عمران خان نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن کے موقع پر کرتار پور راہداری اور دنیا کے سب سے بڑے گوردوارے دربار صاحب کا افتتاح کیا ہے۔