اسلام آباد کے بلاک جی-11 میں واقع غیر فعال میٹرو بس اسٹیشن کے واش روم سے بچی کی لاش برآمد ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کو شبہ ہے کہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانے بنانے کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا کیوں کہ لاش پر کچھ نشانات موجود ہیں۔ تاہم موت کی حقیقی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی معلوم ہوسکے گی۔
ایک راہ گیر نے غیر فعال میٹرو بس اسٹیشن کے واش روم میں لاش دیکھ کر پولیس کو آگاہ کیا، جس کے بعد پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور لاش کو ہسپتال منتقل کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی جبکہ اس کی عمر 11سے 12 سال کے درمیان ہے۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب اور کے پی پولیس نے وائر لیس کے ساتھ معلومات تبادلہ کیا گیا ہے لیکن بچی کی شناخت کے حوالے سے اب تک کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔ پولیس نے بچی کی گمشدگی کے مقدمے کے شبے میں دارالحکومت کے تمام تھانوں کا ریکارڈ بھی چیک کرلیا۔
ساتھ ہی قاتل کی شناخت کے حوالے سے کوئی سراٖغ حاصل کرنے کی غرض سے میٹرو اسٹیشن کی تلاشی بھی لی گئی لیکن کچھ معلوم نہ ہوسکا۔
بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ کسی اور مقام پر بچی کا ریپ کر کے اسے قتل کیا گیا اور پھر اس کی لاش میٹرو اسٹیشن کے واش روم میں لا کر پھینک دی گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر واقعہ اتوار کی رات کو پیش آیا اور اس کی لاش پیر کی صبح میٹرو بس اسٹیشن میں پھینکی گئی۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ 3 خواتین ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ نے لاش کا پوسٹ مارٹم کیا ہے۔ لاش سے نمونے حاصل کرکے کیمیائی جانچ کے لیے پولیس کے حوالے کردیے گیے ہیں۔
عہدیدار کا کہنا تھا حتمی رائے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ لاہور سے کیمیائی تجزیے کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد دی جائے گی۔
دوسری جانب پولیس نے بس اسٹیشن کے قریب اور یہاں تک آنے والی سڑکوں پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کی جانچ شروع کردی ہے اور کچھ گاڑیوں کو مشتبہ بھی قرار دیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں پولیس نے ملزمان کا سراغ لگانے کے لیے علاقے کی جیو فینسنگ بھی شروع کردی ہے