پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) نے انضمام الحق کا استعفیٰ قبول کرلیا۔
ی سی بی کی جانب سے انضمام الحق کا استعفیٰ منظور کرنے کی تصدیق کردی ہے۔انضمام الحق نے چیف سلیکٹر کے عہدے سے 30 اکتوبر کو استعفیٰ دیا تھا۔
ترجمان پی سی بی کا کہنا ہے کہ انضمام الحق کے ٹی وی شوز میں مسلسل بیانات کے بعد بورڈ نے استعفیٰ منظور کیا ہے۔
پی سی بی ترجمان کے مطابق انضمام الحق کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔شواہد اکٹھے کررہے ہیں۔شواہد اکٹھے ہوتے ہی انضمام الحق کو بلا کر ان سے بات کریں گے۔
ذرائع کے مطابق سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے ٹی وی پروگرام میں کرکٹ بورڈ قوانین کے منافی گفتگو کی تھی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ انضمام الحق سے متعلق تحقیقات جاری رکھے گا۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اُن کے رویے سے شدید ناخوش ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ انضمام الحق کے استعفی کے بعد ان کی سلیکشن کمیٹی کا برقرار رہنا بھی مشکل ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران انضمام الحق نے کہا تھا کہ ورلڈ کپ کے دوران الزامات تو لگا دیے گئے لیکن بورڈ اب انکوائری کے لیے نہیں بلا رہا نہ رابطہ کررہا ہے اور نہ ای میلز کا جواب دے رہا ہے۔ نہ بورڈ یہ بتارہا ہے کہ کس چیز کی انکوائری ہورہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی سی بی کی جانب سے میرا استعفیٰ منظور نہ ہونے کا بھی ٹی وی سے علم ہوا۔ ذکا اشرف اپنی ذمے داری دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انٹرویو کے جواب میں پی سی بی نے موقف اختیار کیا تھا کہ انضمام الحق کی ای میل کل موصول ہوئی۔ یقینی طور پر جواب دیں گے۔
پی سی بی اعلامیے کے مطابق تحقیقات مفادات کے تصادم کی ہو رہی ہیں اور یہ انضمام الحق کو پتہ ہے۔ تمام تحقیقات مکمل ہونے پر انضمام کو بتایا جائے گا اور انہیں بلایا بھی جائے گا۔
واضح رہے کہ انضمام الحق کو 7 اگست 2023 کو قومی مینز ٹیم کی کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا اور انہیں گزشتہ ماہ جونیئر سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین بھی مقرر کیا گیا تھا۔
27 اکتوبر کو یہ خبر سامنے آئی تھی کہ قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سیلیکٹر اور سابق کپتان نضمام الحق اپنے اور پلیئرز کے ایجنٹ طلحہ رحمانی کی کمپنی میں خود بھی شیئرہولڈر ہیں۔ وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان بھی اس کمپنی کے مالکان میں شامل ہیں۔
انضمام الحق ہی نے کھلاڑیوں سے مذاکرات کر کے انہیں تاریخ میں پہلی بار آئی سی سی کی آمدنی سے بھی شیئر دلایا جبکہ تنخواہوں میں بھی 202 فیصد تک اضافہ کرایا تھا۔
انضمام الحق ،محمد رضوان اور پلیئرز کے ایجنٹ ایک ہی کمپنی ’’یازو انٹرنیشنل لمیٹیڈ‘‘ کے مالکان میں بھی شامل ہیں۔کمپنی میں تینوں کے شیئرز 25 فیصد سے زائد ہیں۔
انضمام پی سی بی سے بطور چیف سلیکٹر 25 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ بھی وصول کرتے ہیں۔
یہ سکینڈل سامنے آنے کے بعد کمیٹی سربراہ ذکا اشرف نے کہا ہے کہ یہ کافی سنجیدہ نوعیت کا ایشو ہے جس کی باقاعدہ تحقیقات ہوگی اور یہ سوچا جا رہا ہے کہ ٹیم کی ورلڈ کپ سے واپسی پر ایک ایجنٹ کیلئے پلیئرز کی تعداد محدود کرنے کا قانون بنایا جائے گا۔
آج 29 اکتوبر کو پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نےاس کی رسمی تصدیق بھی کردی ہے۔