امریکی ریاست پینسلوانیا کے شہر فلاڈیلفیا کی عدالت نے دنیا کی پرانی ترین کمپنیوں میں سے ایک کمپنی پر 8 ارب امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 13 کھرب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فلاڈیلفیا کی مقامی عدالت سمیت امریکہ کی دیگر عدالتوں میں کمپنی کے خلاف ہزاروں درخواستیں زیر التوا ہیں۔ تاہم فلاڈیلفیا کی عدالت نے کمپنی پر ایک کیس میں متاثر ہونے والے شخص کو 8 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس کمپنی کو دنیا میں ’ جانسن اینڈ جانسن‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، جو بچوں کی جلد کی مصنوعات، میڈیکل ڈیوائسز اور ادویات تیار کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کمپنی پر 26 سالہ امریکی شخص نکولس مری نے کمپنی پر ’رسپیریڈون‘ نامی دوا کے استعمال کرنے کے بعد مقدمہ دائر کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ کمپنی نے اس دوائی کے استعمال کے حوالے سے ضروری وضاحتیں نہیں کیں۔
متاثرہ شخص کے مطابق انہیں آٹزم تشخیص ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر نے 2003 میں ’ جانسن اینڈ جانسن‘ کی مذکورہ ’رسپیریڈون‘ نامی دوا تجویز کی تھی، تاہم اس دوائی کے استعمال سے انہیں نقصان ہوا اور ان کے ’بریسٹ‘ بڑھ گئے جس وجہ سے انہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
عدالت نے متاثرہ شخص کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے پر سماعت کے بعد کمپنی پر 8 ارب امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد کیا، تاہم کمپنی نے عدالتی جرمانے کو بہت زیادہ اور غیر حقیقی قرار دیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فلاڈیلفیا کی عدالت نے کمپنی کو جس شخص کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا، اسی شخص نے ’ جانسن اینڈ جانسن‘ کے خلاف پہلے بھی جرمانے کا ایک کیس جیت رکھا ہے۔
نکولس مری نے 2015 میں بھی جانسن اینڈ جانسن کے خلاف 6 لاکھ 80 ہزار امریکی ڈالر جرمانے کا مقدمہ جیتا تھا۔