Get Alerts

'صدر، وزیراعظم اور وزرا ٹی ٹی پی کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں' ورثا اے پی ایس کا احتجاج

'صدر، وزیراعظم اور وزرا ٹی ٹی پی کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں' ورثا اے پی ایس کا احتجاج
آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پشاور میں ہونے والے حملے میں جاں بحق ہونے والے طلبا کے والدین نے وفاقی حکومت کی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو مجوزہ ایمنسٹی اور معافی دینے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر دہشت گردوں کو ایمنسٹی دی گئی تو وہ احتجاج جاری رکھیں گے اور اس کا دائرہ اختیار مزید وسیع کر دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق اپنے شہید بچوں کی تصاویر تھامے والدین نے پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے خلاف نعرے بازی کی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر ٹی ٹی پی کے اراکین اپنی انتہا پسند سرگرمیوں سے باز آجائیں اور ہتھیار ڈال دیں تو وفاقی حکومت ان کے لیے مشروط معافی کا اعلان کر سکتی ہے۔ مظاہرین نے کہا کہ دہشت گردوں نے معصوم افراد کی جانیں لیں اور وہ کسی معافی کے مستحق نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر، وزیراعظم اور وزرا، ٹی ٹی پی کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں جس سے اے پی ایس کے شہدا کے والدین کو شدید صدمہ پہنچا ہے، حکمرانوں کو اندازہ نہیں کہ وہ کیا فیصلہ لینے جارہے ہیں۔

مظاہرین نے کہا کہ ہمارے بچوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سمیت دیگر پاکستانیوں کے قاتل کسی قسم کی معافی کے مستحق نہیں ہیں۔

مظاہرین نے احسان اللہ احسان کے تحویل سے فرار ہوجانے پر بھی غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے ترجمان نے خود آرمی پبلک اسکول کے سانحے میں سہولت کار ہونے کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن اس کا محفوظ انداز میں فرار ہوجانا لوگوں کے لیے حیرت کا باعث ہے۔

اے پی ایس شہدا فورم کے صدر ایڈووکیٹ عجون خان نے متاثرہ والدین کی نمائندگی کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ٹی ٹی پی کو معافی دینے کے منصوبے سے متعلق متاثرہ خاندانوں کو وضاحت دے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی طلبا سمیت معصوم افراد کے بہیمانہ قتل میں براہ راست ملوث ہے اور حکومت کو دہشت گردوں کے حوالے سے مساوی پالیسی اختیار کرنے سے احتیاط کرنی چاہیے۔

شہدا فورم کے صدر نے مزید کہا کہ حکومت ہمیں مطمئن کرے کہ ہمارے بچوں کا قاتل کون ہے جبکہ والدین کو انصاف کے سوا کچھ نہیں چاہیے۔ اگر دہشت گردوں کو معافی دی گئی تو متاثرہ خاندان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانیں دینے والے افراد کی قربانیوں کو نظر انداز کرنے کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرائیں گے۔

غیر سرکاری تنظیم 'ویمن ایکشن فورم' کے اراکین نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور اے پی ایس کے متاثرہ خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔