مینار پاکستان ہراسانی کیس میں ٹک ٹاکر عائشہ کے ساتھی ریمبو نے نیا پینڈورا باکس کھولتے ہوئے کہا ہے کہ لڑکی کی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا، ہماری منظر عام پر آنے والی تمام تصاویر اور ویڈیوز ایک سال پرانی ہیں۔
مینار پاکستان ہراسانی کیس میں نامزد ملزم ریمبو نے یہ بیان آج عدالت کے روبرو دیا۔ اس کا کہنا تھا کہ میں نہیں جانتا کہ ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نے میڈیا پر یہ بیان کیوں دیا کہ میں اس کے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہوں۔
خیال رہے کہ عائشہ اکرم نے گزشتہ روز اپنے ساتھی ریمبو پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مجھے بلیک میل کر رہا ہے، میں اب تک اسے لاکھوں روپے دے چکی ہوں، ان الزامات کی روشنی میں پولیس نے ریمبو کو کیس میں شامل کرتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا تھا۔
آج ریمبو کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تو اس نے اپنے بیان میں الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا کہ عائشہ اکرم نے کیس میں گرفتار ہر ملزم سے پانچ لاکھ روپے لینے کا کہا تھا۔
ریمبو نے الزام عائد کیا کہ میں نے عائشہ اکرم سے کہا تھا کہ پیسوں کا لالچ اچھا نہیں ہے، اسے اپنے کیس پر توجہ دینی چاہیے لیکن میری بات ماننے کی بجائے اس نے مجھے ہی بلیک میل کرنا شروع کردیا اور دھمکی دی کہ اگر بات نہ مانی تو جیل بھجوا دوں گی، اس کے بعد راتوں رات مجھ پر ایف آئی آر درج کر وا دی گئی۔
دوسری جانب مینار پاکستان ہراسانی کیس میں پراسیکیوٹر نے ریمبو سمیت 7 ملزموں کو عدالت میں پیش کرتے ہوئے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس ہائی پروفائل بن چکا ہے، ہمیں اس کی تفتیش مکمل کرنے کیلئے ملزموں کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے کیونکہ اس کیس سے جڑی ویڈیوز ابھی تک برآمد نہیں ہو سکی ہیں۔
تاہم ریمبو کے وکیل کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم تو ہمیشہ ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کے ساتھ رہے، بعدازاں عدالت نے ریمبو اور اسکے ساتھیوں کو چار روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔