ریسٹورنٹ میں ہنگامہ کرنے والی خاتون کو سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا

ریسٹورنٹ میں ہنگامہ کرنے والی خاتون کو سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا
کراچی کے ایک ریسٹورنٹ میں ہنگامہ کرنے والی خاتون کو سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج چند روز قبل میڈیا پر آئی تھی۔ صارفین خاتون کے رویے پر اسے خوب لتاڑ رہے ہیں۔

یہ خاتون ریسٹورنٹ میں بغیر ماسک کے پہنچیں تو وہاں کی انتظامیہ نے بڑے مہذب انداز میں انھیں کورونا ایس او پیز پر عمل کرنے کی درخواست کی اور ساتھ ہی یہ بھی پوچھا کہ کیا انہوں نے اپنی ویکسی نیشن کرا لی ہے۔



یہ سنتے ہی خاتون بھڑک اٹھیں اور جذباتی انداز میں اونچی آواز میں بولنا شروع کر دیا اور ریسٹورنٹ کی انتظامیہ سے انسانی حقوق کی پامالی کا شکوہ کیا۔ خاتون نے وہاں موجود کسی کی نہ سنی اور اپنا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ وہ خود انسانی حقوق کی کارکن ہیں۔ یہ باتیں کرتے کرتے وہ وہاں موجود افراد کی ویڈیو بھی بناتی رہی۔

سوشل میڈیا پر خاتون کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ہوٹل اور ریسٹورنٹ انتظامیہ پر لازم کیا گیا ہے کہ وہ وہاں آنے والے گاہکوں کیلئے ایس او پیز لازمی بنائیں اور کورونا ویکسی نیشن کی تصدیق کریں۔

صارفین کا کہنا ہے کہ خاتون کی جانب سے بار بار یہ اصرار کہ اس کے حقوق کی خلاف ورزی کی گئی کسی طور پر بھی درست نہیں ہے، انھیں پتا ہونا چاہیے تھا کہ وہ کسی اور کی جگہ پر تھیں جہاں کی انتظامیہ حکومت کی جانب سے نافذ کئے گئے قوانین کے پابند ہیں۔

خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے پیش نظر یکم اکتوبر سے ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ کو لازم قرار دے رکھا ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے بھی ستمبر کے وسط میں جاری کردہ ایک حکم نامے کے مطابق انڈورڈائننگ کی سہولت وہی افراد حاصل کر سکتے ہیں، ریسٹورنٹ جاتے ہوئے اپنا ویکسینیشن کارڈ اور سرٹیفیکیٹ اپنے ہمراہ رکھیں۔