ملک میں جیسے ہی کورونا وائرس کی شدت اور پھیلاؤ میں کمی آئی تو پورے ملک سمیت وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں بھی احتیاطی تدابیر نہ صرف کم ہوئیں بلکہ لوگوں کا عمومی تاثر یہی ہے کہ کورونا ویکسین آنے کے بعد شاید یہ وبا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو گئی مگر حقیقت اس کے برعکس ہے اور کورونا وائرس ایک مرتبہ پھر وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔
وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں نہ صرف بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بحال ہوئی بلکہ اس کے ساتھ گاڑیوں اور بسوں کے اندر دوبارہ سے سواریوں کی پوری تعداد بٹھائی جارہی ہے۔
نیا دور کی تحقیقات کے مطابق نہ صرف ریسٹورنٹس اور کیفیز میں لوگوں کا رش بڑھ گیا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ شاپنگ پلازوں میں بھی لوگوں کا بے پناہ رش دیکھا گیا ہے جبکہ زیادہ تر دکانیں اور ریسٹورنٹس متعین کردہ وقت پر بند نہیں ہوتیں اور ضلعی انتظامیہ سمیت پولیس کے جانب سے ایکشن لینے میں خاصی تعداد میں نرمی دیکھنے میں آئی ہے۔
نیا دور کی رپورٹ کے مطابق اس وقت اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں رات گئے تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ مارکیٹوں میں موجود ہوتے ہیں اور ریسٹورنٹس کے اندر اور باہر لوگوں کی کثیر تعداد موجود ہوتی ہے۔ ان مراکز میں اسلام آباد کا ایف ٹین مرکز، ایف سیون مرکز، ایف سیکس مرکز، ایف الیون ، جی نائن ، جی ٹین اور جی ایٹ کے مراکز شامل ہے جہاں لوگوں کی کثیر تعداد ریسٹورنٹس پر موجود ہوتی ہے مگر ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے کم ایکشن دیکھنے میں آتاہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عالمی وبا کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 5 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 5.2 کی شرح سے کورونا کے 79 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
اسلام آباد میں فعال کیسز کی تعداد ایک ہزار 115 ہے جب کہ شہر میں اب تک 781 لوگ عالمی وبا سے جاں بحق ہو گئے ہیں۔
این سی او سی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں 1800 سے زیادہ نئے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ 15 لوگ وائرس کی وجہ سے جان بحق ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ روز این سی او سی نے ریسٹورنٹس، شادی ہالز، ٹرانسپورٹ اور مارکیٹوں میں دوبارہ پابندیاں لگانے کی وارننگ دی ہے۔ وفاقی وزیر اسدعمر کی صدارت میں گزشتہ روز این سی اوسی کا اجلاس ہوا جس میں کورونا سے متعلق ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ریسٹورنٹ، جیمز، شادی ہالز، ٹرانسپورٹ، مارکیٹوں اورسیاحتی مقامات پر خلاف ورزیاں دیکھی گئیں ہیں۔ ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں سخت پابندیوں کا فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔
ضلعی انتظامیہ اور نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کے احکامات کے مطابق مختلف دنوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کے پیش نظر مارکیٹیں اور مراکز بند رکھے جاتے ہیں جبکہ دوسری جانب عیدالضحی کے پیش نظر مارکیٹوں پر ایک بار پھر عوام کا دباؤ بڑھ گیا اور لوگ ہزاروں کی تعداد میں خریداری کے لئے نکل آئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق کورونا وائرس میں تیزی آنے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے پانچ سے زیادہ مقامات کو سمارٹ لاک ڈاؤن کے پیش نظر سیل کردیا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق گزشتہ چار دنوں میں ان علاقوں میں کورونا وائرس کا تناسب 1 فیصد سے بڑھ کر پانچ فیصد ہوگیا ہے جس کے بعد ان علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ان علاقوں میں قرطبہ ٹاؤن کی گلی نمبر 13، گلی نمبر 18، جی گیارہ، گلی نمبر 19، ایف سیکس تھری، گلی نمبر 24 جی سیون ٹو، گلی نمبر 29سواں گارڈن،کیپس اکیڈمی پی ڈبلیو ڈی اور آئی ایم سکول ایف ایٹ تھری شامل ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق کورونا وائرس کی تعداد میں اضافے کے بعد ان علاقوں میں شاپنگ مالز، سکول، دفاتر اور ریسٹورنٹس کو بھی بند کردیا گیا ہے اور لوگوں کو احکامات جاری کئے گئے ہیں کہ وہ بلا وجہ گھومنے پھرنے سے اجتناب کریں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق کورونا وائرس کے ایس او پیز پر عمل درامد نہ کرنے کی صورت میں متعلقہ علاقوں میں لاک ڈاؤن لگایا جائے گا۔