کرونا وائرس نے سعودی شاہی خاندان کو لپیٹ میں لے لیا،اہم ترین شخصیت سمیت 150 شاہی افراد متاثر

کرونا وائرس نے سعودی شاہی خاندان کو لپیٹ میں لے لیا،اہم ترین شخصیت سمیت 150 شاہی افراد متاثر
کرونا وائرس کی یلغار جاری ہے اور یہ بغیر کسی تفریق کے جو اسکے راستے میں آئے اسے تہ تیغ کرتا چلا جا رہا ہے۔ اس عمل میں غریب امیر طاقتور کمزور کسی کا کوئی لحاظ نہیں ہے، ایسا ہی معاملہ دنیا کےایک طاقتور ترین شاہی خاندان کا ہے جسے اس وائرس نے بری طرح جکڑ لیا ہے۔

یہ شاہی خاندان ہم سب کا جانا پہچانا سعودی عرب کا حکمران شاہی خاندان ہے۔ جی ہاں امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کے مطابق سعودی شاہی خاندان کے 150 سے زائد افراد اس وقت کرونا وائرس کے شکار ہو چکے ہیں۔ اس صورتحال کے بعد سعودی عرب کے طاقت کے مراکز میں کھلبلی مچ گئی ہے۔  امریکی جریدے نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے سب سے اعلیٰ ہسپتال میں 500 بستروں کے انتظامات کر لئے گئے ہیں اور شاہی خاندان کے علاج پر معمور ڈاکٹروں اور طبی عملے کے درمیان پریشان کن پیغامات کا تبادلہ ہو رہا ہے جبکہ انہیں مکمل طور پر ہائی الرٹ رہنے کا حکم ملا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ  شاہی خاندان کے افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے اور کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔ اس وقت سب سے تشویشناک بات جدہ کے گورنر شہزاہ بندر جن کی عمر 70 سال ہے انکا وائرس سے متاثر ہو کر انتہائی نگہداشت میں رکھے جانا ہے۔ جبکہ دوسری جانب معمر شاہ سلمان بحیرہ احمر کے ساحل کے قریب واقع جزیرہ میں قایم اپنے محل میں جا مقیم ہوئے ہیں جبکہ شہزادہ سلمان اسی ساحل کے دور افتادہ مقام جہاں وہ ایک نیا شہر بسانے کا وعدہ کر چکے ہیں، وہاں مقیم ہیں۔ خبر کے مطابق امور سلطنت چلانے میں کرونا وائرس کی وجہ سے ایک واضح افراتفری دیکھی جارہی ہے۔

ذرائع کے مطابق سعودی شاہی خاندان کے اکثر افراد سیر و تفریح،کاروبار یا تعلیم کے لئے یورپ کا سفرکرتے رہتے ہیں اور یہی اس وائرس کے سعودی شاہی خاندان تک پہنچنے کا موجب بنا ہے۔  ذرائع یہ بات وثوق سے بتا رہے ہیں کہ سعودی  شاہی خاندان اس وقت سخت اضطراب کی کیفیت میں ہے۔ سعودی شاہی خاندان کے افراد کی نقل حرکت کو سختی سے محدود کردیا گیا ہے اور ان سے میل جول رکھنے کے بھی سخت قوائد و ضوابط طے کئے گئے ہیں۔ تاہم خدشے کی بات یہ ہے کہ سعودی شاہی خاندان میں اکثر شخصیات معمر ہیں اور انکا ملکی سیاست  اور کاروبار ریاست میں اہم ترین کردار ہے۔

یاد رہے سعودی عرب میں مکہ اور مدینہ کے اطراف میں قائم افریقی اور جنوب ایشیائی تارکین وطن کی بستیاں اس وقت کرونا کے پھیلاؤ کا مرکز بنی ہیں جو کہ اپنے ملک کسمپرسی کی حالت میں چھوڑ آئے تھے اور اب یہاں پر بھی برے معیار زندگی کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں۔ انکے غیر قانونی حیثیت کی وجہ سے انہیں کسی بھی قسم کی کوئی صحت کی سہولت نہیں مل پاتی جب کہ یہ گنجان آباد آبادیوں میں رہتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ان کی تعداد 33 لاکھ سے زائد ہے۔ 

سعودی وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ یہ وبا کا آغاز ہے اور یہاں متاثرین کی تعداد دو لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ سعودی عرب میں اب 24 گھنٹے کا سخت لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا یے اور خیال ہے کہ اس سال حج کا اجتماع بھی منسوخ کردیا جائے گا۔