جہاں کورونا وائرس نے پوری دنیا میں ایک خوف کی صورت پیدا کر رکھی ہے، وہیں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بہت چالاکی سے اس صورتحال کو اپنے حق میں استعمال کرتے ہوئے شاہی خاندان میں اپنے دو طاقتور ترین حریفوں کو گرفتار کر کے تمام اطراف سے سعودی عرب کی سرحدیں بند کر دی ہیں۔ دنیا کو دکھایا یہ جا رہا ہے کہ یہ تمام تر اقدامات محض کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے اٹھائے جا رہے ہیں لیکن دراصل اس وقت سعودی شاہی خاندان میں طاقت کا اہم ترین کھیل کھیلا جا رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بحرین، عمان اور اردن کے ساتھ سعودی سرحدوں کو بند کر دیا ہے۔
ان تین ممالک میں اردن خصوصی طور پر اہم ہے کیونکہ یہاں کا شاہی خاندان ’ہاشمی‘ قبیلہ ہے جو آلِ سعود کے سعودی عرب پر قبضے سے پہلے خادمِ حرمین شریفین کے درجے پر فائض تھا۔
تازہ ترین کریک ڈاؤن میں سعودی شہزادے محمد بن سلمان نے احمد بن عبدالعزیز اور محمد بن نائف کو گرفتار کیا ہے۔ محمد بن نائف سابق ولی عہد ہیں اور ماضی میں وزیرِ داخلہ رہ چکے ہیں جب کہ شہزادہ احمد بن عبدالعزیز نہ صرف موجودہ شاہ سلمان کے بھائی ہیں بلکہ اپنے والد کی وصیت کے مطابق شاہ سلمان کے بعد تخت کے حقدار بھی ہیں۔
الجزیرہ سے بات چیت کرتے ہوئے شاہی خاندان کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ احمد بن عبدالعزیز کو شاہ سلمان متعدد مواقع پر بلا کر محمد بن سلمان کی بیعت پر راضی کرنے کی کوشش کر چکے ہیں لیکن وہ اس پر رضامند نہیں ہوئے ہیں۔ اور آخری مرتبہ انہیں گذشتہ ماہ بلا کر ہی اس پر رضامند کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
لیکن احمد بن عبدالعزیز نے واضح انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تخت قانونی طور پر ان کا حق ہے اور وہ کسی صورت اپنے اس حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
اطلاعات کے مطابق احمد بن عبدالعزیز اور محمد بن نائف انتہائی طاقتور شہزادے سمجھے جاتے ہیں اور ان دونوں کی موجودگی میں محمد بن سلمان کو خدشہ تھا کہ ان کے تمام مخالفین اس مخالف کیمپ میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔
شاہ سلمان کی مسلسل علالت اور حال ہی میں ان کا اسپتال داخل ہونا اس اقدام کی فوری وجہ بنا کیونکہ محمد بن سلمان کو خدشہ تھا کہ شاہ سلمان کی وفات کی صورت میں اقتدار پر قبضے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ کچھ سعودی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس وقت بھی ایک فوجی قبضے کے ذریعے اقتدار میں تبدیلی کی کوشش کی جا رہی تھی جس کو روکنے کے لئے محمد بن سلمان نے یہ اقدام اٹھایا ہے۔
تاہم، سعودی تجزیہ کار سعد الفقیہہ کا کہنا ہے کہ coup کی کوشش ممکن نہیں کیونکہ سعودی فوج عمومی طور پر ایک منظم coup کی صلاحیت ہی سے عاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کے مقابلے میں شہزادہ محمد بن نائف کو امریکی اور برطانوی انٹیلیجنس کی حمایت حاصل ہے کیونکہ وہ گذشتہ کئی برسوں سے ان کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں، خصوصاً دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ان کا کردار انتہائی اہم رہا ہے۔
دوسری جانب محمد بن سلمان کو امریکی اور برطانوی انتظامیہ ناپسندیدہ سمجھتی ہے۔ محمد بن سلمان کے خیال میں ان کا واحد چانس صدر ٹرمپ کے دور میں ہی ہے کیونکہ ٹرمپ کے داماد Jared Kushner ان کے قریبی دوست ہیں اور اگر صدر ٹرمپ نومبر 2020 کا انتخاب ہار گئے تو ان کے ساتھ ہی موجودہ ولی عہد محمد بن سلمان کے اقتدار کا سورج بھی چڑھنے سے پہلے ہی غروب ہو جائے گا۔ اس لئے انہیں اس سلسلے میں امریکی انتخابات سے پہلے پہلے اہم ترین فیصلے لینے کی ضرورت تھی، جس کی پہلی کڑی دو طاقتور ترین شہزادوں کی گرفتاری ہے۔ فی الحال کچھ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ محمد بن نائف اور احمد بن عبدالعزیز کہاں اور کس حال میں ہیں۔