نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے خلاف کشمیر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سری نگر سے بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ جمعے کو بڑے پیمانے پر انڈیا مخالف مظاہرے ہوئے۔
نامہ نگار کا کہنا ہے کہ جمعے کی نماز کے بعد سخت ترین کرفیو کے باوجود ہزاروں افراد نے صورہ کے علاقے میں احتجاجی مارچ کیا اور انڈیا مخالف نعرے بازی کی۔
https://www.youtube.com/watch?v=cOHI1koyn1c&t=1s
نامہ نگار کے مطابق جلوس کے شرکا ’ہم کیا چاہتے آزادی‘، ’انڈیا واپس جاؤ‘ اور ’انڈیا کا آئین نامنظور‘ کے نعرے لگاتے رہے۔
اس جلوس میں بچے، جوان اور بوڑھے کشمیریوں کی بڑی تعداد شریک تھی اور جلوس پر پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اس سے قبل سری نگر میں ہی موجود بی بی سی کے نمائندے عامر پیرزادہ نے بتایا تھا کہ سری نگر کے مختلف ہسپتالوں سے حاصل کردہ اعدادوشمار کے مطابق مجموعی طور پر کم از کم 52 افراد کو چھرّوں سے زخمی ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں میں لایا گیا ہے جن میں سے کم از کم تین افراد کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=oJpM9BuFYK4
ادھر کارگل میں عوام نے لداخ کو مرکز کے زیرِانتظام علاقہ بنانے اور وہاں اسمبلی قائم نہ کرنے کے خلاف مظاہرے کیے ہیں جن کے بعد پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?time_continue=47&v=1c2RVCWVLtQ