https://twitter.com/azaad_____/status/1557098222941880320?t=AvNNmVGnOeq4ZKtq_iTG1w&s=08
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ بہت سارے طلبہ یونیورسٹی ہاسٹل میں جمع ہیں۔ اس ویڈیو کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ ایک طالب علم پر ساتھی طالب علموں نے مبینہ توہین صحابہ کا الزام لگایا اور خبر پھیلنے پر انہوں نے اسے ہوسٹل کے کمروں میں ڈھونڈنا شروع کر دیا۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے اس واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس وہاں پہنچی مگر طلبہ نے انہیں اندر داخلے ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔
پولیس پہنچ گئی ہے مگر طلبہ اندر داخل نہیں ہونے دے رہے pic.twitter.com/NiaycrvQ8t
— Azaad (@azaad_____) August 9, 2022
ذرائع کے مطابق پولیس نے اندر داخل ہو کر طالب علم کو حراست میں لے لیا ہے، ملزم پولیس کی محفوظ حراست میں ہے۔
The accused person is in safe custody of police. Police should properly investigate the case before filing an FIR.
— Qaisar Javed (@QaisarJaved_) August 9, 2022
پروگریسو اسٹوڈنٹس کولیکٹو کے صدر قیصر جاوید نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس ایف آئی آر درج کرنے سے پہلے معاملے کی صحیح تفتیش کرے۔
اس واقعے پر رد عمل دیتے ہوئے پی ایس سی کی ترجمان مقدس جرال کا کہنا تھا کہ "ہم نے مشال والے واقعے سے بھی کچھ نہیں سیکھا۔ یونیورسٹی انتظامیہ فوری طور پہ طالبعلم کو مخفوظ مقام پہ پہنچائیں اور ہجوم کو منتشر کریں، یہ ہمارے تعلیمی ادارے ہیں جو جہنم سے بد تر ہیں۔"
https://twitter.com/JarralMuqaddas/status/1557100632674377733