آئی ایم ایف کا نگران حکومت کے ساتھ  مل کر کام کرنے پر آمادگی کا اظہار

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے نگران حکومت کے ساتھ مل کر مارچ یا اپریل 2024 تک پورے ہونے والے 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کےلیے کام کرنے پرآمادگی ظاہر کردی ہے۔

آئی ایم ایف کا نگران حکومت کے ساتھ  مل کر کام کرنے پر آمادگی کا اظہار

پاکستان نے نگران حکومت کی مدت میں ممکنہ توسیع پر بین الاقوامی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) کو اعتماد میں لے لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اسلام آباد نے اس حوالے سے آئی ایم ایف کو بھی اعتماد میں لیا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے نے نگران حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کردیا ہے۔

 نگران حکومت کے دورانیے میں توسیع ہوسکتی ہے کیونکہ مردم شماری کی منظوری کے بعد اب الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حلقہ بندیوں کےلیے چار ماہ چاہیے ہوں گے جب کہ مزید دو ماہ میں انتخابی عمل کو مکمل کرنے کےلیے درکار ہوں گے چنانچہ یہ تو ممکن نہیں کہ انتخابات 2023 میں ہوں۔ اس امرکا امکان موجود ہے کہ انتخابات 2024 کی پہلی سہ ماہی میں جنوری اور مارچ کے درمیان ہوں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے نگران حکومت کے ساتھ مل کر مارچ یا اپریل 2024 تک پورے ہونے والے 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کےلیے کام کرنے پرآمادگی ظاہر کردی ہے۔

گزشتہ روز  صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی توڑ دی۔ انہوں نے اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 (1)کے تحت تحلیل کی۔وزیراعظم نے 12 اگست کو مدت پوری ہونے سے قبل قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری دستخط کرکے صدر کو منظوری کیلئے بھیجی تھی۔ صدر کے دستخط کرتے ہی قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ تحلیل ہوگئی۔ تاہم نگران وزیراعظم کی تقرری تک وزیراعظم شہباز شریف عہدے پر برقرار رہیں گے۔

نگران وزیراعظم کے لیے تاحال کوئی نام فائنل نہیں ہو سکا لیکن سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی مضبوط امیدوار ہیں۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے نگران وزیراعظم کے لئے سابق سیکرٹری خارجہ اور امریکا میں سفیر رہنے والے جلیل عباس جیلانی اور سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کا نام دے دیا ہے۔ اب وزیراعظم کی صوابدید ہے کہ وہ جسے اس عہدے پر تفویض کردیں۔

نگران سیٹ اپ میں اہم وزارتوں پر مشاورت کا عمل بھی جاری ہے اور وزیراعظم شہبازشریف نے اتحادیوں سے نگران سیٹ اپ کے لئے نام طلب کر لئے ہیں۔ مسلم لیگ ق کو باضابطہ خط بھی لکھا ہے جب کہ صدر ق لیگ چوہدری شجاعت نے وزیراعظم کو جوابی خط بھی لکھا ہے جس میں نگران وزرا کیلئے 5 نام بھجوائے ہیں جن میں غلام مصطفیٰ ملک، ڈاکٹر امجد، عائشہ گلالئی، چوہدری انصر فاروق اور ڈاکٹرعرفان کے نام شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیرخزانہ کیلئے سلطان الانہ، شبرزیدی، طارق باجوہ اور ڈاکٹر اشفاق کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے جبکہ میاں سومرو، اعجاز گوہر کے نام وزارت اقتصادی امور اور وزارت کامرس کیلئے زیر غور ہیں۔