' چھ اراکین صوبائی اسمبلی بغاوت کیلئے تیار ہیں'، ق لیگی وزیر سالک حسین کی نوازشریف سے اہم ملاقات

' چھ اراکین صوبائی اسمبلی بغاوت کیلئے تیار ہیں'، ق لیگی وزیر سالک حسین کی نوازشریف سے اہم ملاقات
چوہدری سالک حسین نے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کو   چوہدری شجاعت کا اہم پیغام پہنچایا دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ق کے چھ اراکین صوبائی اسمبلی بغاوت کیلئے تیار ہیں۔

مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے  چوہدری سالک حسین  نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے ان کی لندن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

ملاقات میں وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے چوہدری شجاعت کا اہم پیغام نواز شریف کو پہنچایا  اور پنجاب کی سیاسی صورتحال پر بریفنگ دی۔

چوہدری سالک حسین  کا کہنا تھا کہ ق لیگ کے 6 اراکین پنجاب اسمبلی رابطے میں اور کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔

چوہدری سالک کی جانب سےنواز شریف کو  یقین دہانی کروائی گئی کہ مسلم لیگ ن تختِ پنجاب میں تبدیلی کے لئے قدم بڑھائے گی تو ق لیگ کے مذکورہ 6 اراکین ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ جو  چوہدری شجاعت حسین کہیں گے وہ اراکین کرنے کے لئے تیار ہیں۔

بعد ازاں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ چوہدری سالک حسین کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو والد صاحب کا سلام پہنچایا اور خیریت پوچھی۔ جب کہ کچھ پرانی باتیں بھی ہوئیں۔ نوازشریف سے درخواست کی ہے کہ وہ وطن واپس آئیں۔

ان سے کہا ہے کہ خواہش ہے کہ ہماری اگلی ملاقات پاکستان میں ہو۔

ایم این اے سالک حسین کا کہنا تھا کہ ہر کسی کو پتہ ہے کہ کیا معاملات چل رہے ہیں۔ یہی لگتا ہے کہ اسمبلیاں توڑنے کا کسی کا ارادہ نہیں۔ نیت صاف نہ ہو تو اس کے اثرات ہوتے ہیں۔ سیٹ اپ تبدیل ہو نہ ہو۔لوگوں کی نیت تبدیل ہورہی ہے۔ ق لیگ کے 6 ارکان پنجاب اسمبلی رابطے میں ہیں اور وہ اراکین کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین کے پاس 2024 تک پارٹی صدرکا مینڈیٹ ہے۔ چوہدری شجاعت کا دل بڑا ہے۔ الزامات لگانے والوں کا فون سنتے ہیں۔ کچھ لوگوں نے گھٹیا حرکت کی انہیں شرم آنی چاہئے۔میں الیکشن کے قریب فیصلہ کروں گا کہ مجھے کس حلقے سے لڑنا ہے۔

رہنما ق لیگ کا کہنا تھا کہ شہبازشریف محنتی اورکام کو سمجھتے ہیں۔ جب کہ اسحاق ڈار بولڈ اور مشکل فیصلے لینے کیلئے بہترین آدمی ہیں۔  پی ٹی آئی کے دور میں حالات بہت خراب تھے۔ ان کے ایم این ایز فروری میں کہتے تھے کہ اگر الیکشن میں گئے تو مستقبل نہیں ہے۔