Get Alerts

طور خم،چمن بارڈر پرمخصوص لوگوں کی گاڑیاں لاکھوں کی رشوت کے بدلے آئس کا نشہ، منشیات، اسلحہ لے کر گزاری جاتی ہیں: سینیٹ قائمہ کمیٹی میں انکشاف

طور خم،چمن بارڈر پرمخصوص لوگوں کی گاڑیاں لاکھوں کی رشوت کے بدلے آئس کا نشہ، منشیات، اسلحہ لے کر گزاری جاتی ہیں: سینیٹ قائمہ کمیٹی میں انکشاف
سینیٹ کی قائمہ برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے اجلاس میں چمن کسٹم گیٹ وے، بادینی کسٹم گیٹ وے اور طور خم کسٹم گیٹ وے پر گزشتہ 6ماہ کے دوران تمام امپورٹ ایکسپورٹ کی تفصیلات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ چمن گیٹ وے اور طور خم گیٹ وے پر سیاسی رشوت بہت بڑھ چکی ہے۔ گیٹ وے رات کو بند ہونے کے باوجود مخصوص لوگوں کی گاڑیاں آئس کا نشہ، منشیات، اسلحہ و دیگر چیز یں لے کر گزاری جاتی ہیں اور لاکھوں کی رشوت وصول کی جاتی ہے۔  انہوں نے کہا کہ وہ تاجر جو حکومت کو ٹیکس دیتے ہیں انہیں بارڈر سے کراچی اور اسلام آباد پہنچنے کیلئے ہفتوں لگ جاتے ہیں۔

جگہ جگہ روک کر تنگ کیا جاتا ہے مگر جو من پسند لوگ ہیں جو ملک کو اربوں کا نقصان دے رہے ہیں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں پرچی سسٹم فروغ پا چکا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ صادق اچکزئی اور بنی بخش نامی افراد آئس، سیگریٹ، چھالیا اور دیگر منشیات پورے ملک میں سپلائی کر رہے ہیں اُنہیں کوئی پوچھتا تک نہیں ہے۔ کمیٹی سفارش کرتی ہے کہ  تمام ایکسپورٹرامپورٹر ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کو تنگ نہ کیا جائے اور سمگلرز کے ساتھ سخت کارروائی کی جائے جو ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ طور خم بارڈر پر سیکنرز لگائے گئے ہیں جس سے پھل اور سبزیاں نقصان دے ہو جاتی ہیں اس کو چیک کرنا چاہئے۔ ایکسپورٹ کی بجائے ٹرانزٹ کو ترجیح دیجاتی ہے اور سیکنر والے 8گھنٹے کام کرتے ہیں پھر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں۔ طور خم سے پشاور آتے ہوئے مختلف اداروں کی جانب سے چیک پوسٹیں قائم کر کے بھی لوگوں کو بلاوجہ تنگ کیا جاتا ہے۔ ایک ہی جگہ تمام ادروں کے نمائندے چیکنگ کر سکتے ہیں۔

جے ایس وزارت مواصلات نے کہا کہ بار بار چیکنگ کا کام سے وزارت کا تعلق نہیں ہے متعلقہ اداروں کے ساتھ معاملہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کراچی میں پہلے ایک کنٹینر کا 60ڈالر کرایہ لیا جاتا تھا جس کو بڑھا کر چار سو سے زائد کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ایکسپورٹ ختم ہوتی جا رہی ہے اور خاص طور پر کرومائٹ کا بزنس تباہ ہو رہا ہے۔ متعلقہ ادارے اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کریں۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ہمارے علاقے کے لوگ سخت محنت کر کے اپنی حالت بہتر کرتے ہیں کراچی میں کپڑا ٹائر و دیگر کاروبار کرتے ہیں۔سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے دور میں بھی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ہمارے لوگ اسلحہ منشیات وغیرہ کے کام نہیں کرتے بلکہ محنت سے روزگار کماتے ہیں۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ کسٹم حکام کے اہلکار افتخار حسن عرف بِلاملک و قوم کیلئے بدنامی کا باعث ہیں۔کاروباری حضرات کو تنگ کرنا اس کا وطیرا ہے۔ افتحار حسن نے منظور جو عرصہ سے کراچی میں ٹائروں کا کاروبار کرتا ہے اس پر فائرنگ کی اوراس کا سامان بھی غیرقانونی طور پر قبضے میں کر لیا۔ منظور تاجر کو افتخار حسن نے دفتر بلا کر کسی اور کا سامان منظور پر ڈال کر پرچہ درج کرا دیا۔

انھوں نے کہا ملک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں رہی اشرافیہ،سول بیروکریسی،چوہدریوں،نوابوں اور بڑے سرمایہ کاروں  کے لئے یہ ملک جنت بن چکا ہے مگر عام عوام کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ افتحار حسن جیسے لوگوں کے سامنے ہمارے ادارے تک بے بس ہو چکے ہیں۔ افتخار حسن کے اثاثوں کی تفصیلات کیلئے انٹرنل کمیٹی قائم کر کے کمیٹی کو رپورٹ فراہم کی جائے۔ فنکشنل کمیٹی کو منظور کے بھائی نے کراچی کے واقعہ پر تفصیلی آگاہ کیا کمیٹی نے کسٹم حکام کو ملوث لوگوں کے خلاف ایکشن لینے کی سفارش کر دی۔ کسٹم حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی کہ فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کر کے کمیٹی کو رپورٹ فراہم کر دی جائے گی۔ سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ پچھلے دنوں ایئرپورٹ پر 53 کلو سونا پکڑا گیا. دوسرے دن خبر موصول ہوئی کے تمام سونا جہاں حکام نے رکھوایا تھا چوری ہو گیا ہے اس کا آج تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا اس میں با اثر لوگ ملوث ہیں جنہوں نے سونا چوری کیا ہے۔کراچی اور بلوچستان کے کاروباری حضرات کے نمائندوں نے کمیٹی کو بتایا کہ کسٹم ڈیوٹی دینے کو تیار ہیں کسٹم کے گوداموں میں اربوں روپے کا سامان پڑا ہے جو مختصر وقت میں خراب ہو جاتا ہے کسٹم حکام نے کہا کہ تمام مسائل کو تحریری طور پر لکھ کر دے دیں جلد مسائل حل کر لیئے جائیں گے۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔