اردو ادب کا ایک اور حسین باب تمام ہوا، معروف شاعر اور ڈرامہ نگار امجد اسلام امجد انتقال کرگئے۔
اہل خانہ کے مطابق انہیں رات سوتے ہوئے دل کا دورہ پڑا جس سے وہ جانبر نہ ہوسکے۔
بیٹے نے بتایا کہ والد صاحب کے نہ جاگنے پرفوراً ڈاکٹرکو بلایا جس نے بتایا کہ وہ انتقال کرچکے ہیں۔
شاعری اور ڈرامہ نگاری میں منفرد پہچان رکھنے والے امجد اسلام امجد مختلف اخبارات میں کالم نگاری بھی کرتے تھے۔
مجد اسلام امجد چار اگست 1944 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ 1967 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اردو کیا اور 1968 سے 1975 تک ایم اے او کالج لاہور کے شعبہ اردو میں درس وتدریس سے منسلک رہے۔ کچھ عرصہ نیشنل سنٹر سے وابستہ رہے۔ چلڈرن لائبریری کمپیلکس، لاہور کے پروجیکٹ ڈائرکٹر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ امجد اسلام کو شاعری کے علاوہ تنقید اور ڈرامے سے لگاؤ ہے
امجد اسلام امجد نے 50 سالہ کیریئر میں 40 سے زائد کتابیں لکھیں جس میں برزخ، عکس، ساتواں در، فشار، ذراپھر سے کہنا(شعری مجموعے)، وارث، دہلیز(ڈرامے)، آنکھوں میں تیرے سپنے(گیت) ، شہردرشہر(سفرنامہ)، پھریوں ہوا، یہیں کہیں شامل ہیں ۔ انہیں ٹی وی کے لئے اپنے ادبی کام اور اسکرین پلے کے لئے بہت سے ایوارڈز ملے۔ 1975 میں ان کو ٹی وی ڈرامے ’خواب جاگتے ہیں‘ پر گریجویٹ ایوارڈ دیا گیا۔ان کے مشہور ڈراموں میں وارث، دن، فشار، انکار اور دیگر شامل ہیں۔
1987 میں امجد اسلام امجد کو ادبی خدمات کے لئے پرائڈ آف پرفارمنس اور 1998 میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔