Get Alerts

رمیز راجہ کی شان مسعود اور نعمان علی سے بدتمیزی، بورڈ ایکشن لے گا؟

رمیز راجہ ایک انتہائی ناکام چیئرمین پی سی بی ثابت ہوئے تھے۔ شاید یہ بات درست ہے کہ رمیز راجہ کا یہ دکھ جا ہی نہیں رہا کہ انہیں چیئرمین پی سی بی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ اوپر سے انہیں اپنے محبوب پلیئر بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹانے کا بھی غم ہے۔

رمیز راجہ کی شان مسعود اور نعمان علی سے بدتمیزی، بورڈ ایکشن لے گا؟

کہیں سٹھیا تو نہیں گئے رمیز راجہ؟ دماغ تو نہیں خراب ہو گیا جناب کا؟ رمیز راجہ! یقین کرو، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔ مگر شاید تمہارے پاس نہ تو شرم ہے اور نہ ہی حیا۔ آفیشل براڈ کاسٹ میں شان مسعود پر طنز کرنے کی تمہاری جرات کیسے ہوئی؟ بولنے سے پہلے کچھ سوچ ہی لیتے۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ تمہیں دکھ ہے کہ 19 سال بعد پاکستان نے پاکستان میں انگلینڈ کو شکست دی ہے۔ اور نہ تو اِس وقت بابر اعظم کپتان ہیں اور نہ ہی تم چیئرمین پی سی بی۔ اس لیے تم نے فاتح کپتان شان مسعود اور یہ سیریز جتوانے میں اہم ترین کردار ادا کرنے والے نعمان علی کو ٹارگٹ کیا۔ یہ ہے وہ ری ایکشن جو رمیز راجہ کے خلاف شہری سوشل میڈیا پر دے رہے ہیں۔

معاملہ یہ ہے کہ رمیز راجہ نے انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ کے بعد آفیشل براڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے شان مسعود کا مذاق اڑایا۔ جملے کسے اور ان کی بے عزتی کی۔ بجائے اس کے کہ وہ انگلینڈ کے خلاف شاندار کامیابی پر مبارک باد دیتے، انہوں نے تو شان مسعود کو رگڑا ہی لگا دیا۔ کہنے لگے، تمہاری کپتانی میں لگاتار 6 ٹیسٹ ہارے پاکستان نے، یہ کارنامہ تم نے کیسے سرانجام دیا؟ یہ تو انسان کوشش کر کے بھی نہیں کر سکتا۔ اور پھر قہقہہ لگایا اور وہ بھی طنزیہ۔ مگر وہ صرف یہیں نہیں رکے۔ شان مسعود سے طنزیہ سوال کیا کہ جس شاٹ پہ تم آؤٹ ہو رہے ہو اس پہ تمہیں کبھی کنٹرول ہوگا بھی یا نہیں؟

صرف اتنا ہی نہیں بلکہ رمیز نے 2 ٹیسٹ میچز میں 20 وکٹیں لینے والے نعمان علی سے بھی بدتمیزی کی۔ کہنے لگے نعمان میں تو خون کی کمی ہے۔ اب بتائیں جو شخص بہترین پرفارمر ہے، جس نے بالنگ تو بالنگ اپنی بیٹنگ سے بھی پاکستان کو جتوایا، اس سے بھی رمیز راجہ نے بدتمیزی کر ڈالی۔

رہی شان کی بات تو جب پاکستان سیریز جیت چکا ہے تو پھر ان سے بدتمیزی کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔ ویسے بدتمیزی کو تو کبھی بھی جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔ مگر شاید یہ بات درست ہے کہ رمیز راجہ کا یہ دکھ جا ہی نہیں رہا کہ انہیں چیئرمین پی سی بی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ اوپر سے انہیں اپنے محبوب پلیئر بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹانے کا بھی غم ہے۔

خیر، رمیز راجہ ایک انتہائی ناکام چیئرمین پی سی بی ثابت ہوئے تھے۔ پاکستان نے ہوم گراؤنڈ پر لگاتار 11 میچز ہارے۔ ان 11 میں سے 5 میچز ہم نے انہی کے دور میں ہارے۔ رمیز جب چیئرمین پی سی بی بنے تو کہا تھا کہ ڈراپ اِن پچز لاؤں گا مگر نہیں لائے۔ اور تو اور، ایک بار جناب نے کہا کہ ہم فلیٹ پچز اس لیے بنا رہے ہیں کیونکہ یہ بابر اعظم کی ڈیمانڈ ہے۔ اب اس سے گھٹیا بیان اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔ جناب بھول ہی گئے کہ یہ ذمہ داری ان کی ہے، بابر کی نہیں۔ اور بابر غلط پچز بنوا رہا ہے تاکہ خود رنز کر سکے۔ لیکن انہوں نے اس کی غلط بات بھی مانی۔ یہ حال ہے اس شخص کا۔

ان کی بدتمیزی کی عادت بہت پرانی ہے۔ موصوف نے ایک بار بنگلا دیشی پلیئر تمیم اقبال سے بھی بدتمیزی کی تھی۔ اس پر بنگلا دیش نے احتجاج بھی کیا تھا۔ اس کے علاوہ جب بابر اعظم کو ڈراپ کیا گیا تو کہنے لگے کہ سپانسرز بھاگ جائیں گے کیونکہ ہمارے پاس ایک ہی سپر سٹار ہے اور ہم نے اسے ہی نکال دیا۔ محمد یوسف نے ٹی وی پر انہیں صحیح جواب دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا، رمیز راجہ! تم کیسے بول سکتے ہو بھلا؟ تمہاری تو 57 میچز میں صرف 2 سنچریاں ہیں اور 122 سب سے زیادہ سکور۔ اس پر ایسے خاموش ہوئے تھے رمیز کہ جیسے انہیں سانپ سونگھ گیا ہو۔