کیپٹن (ر) صفدر کے بیان پر  مریم نواز  کا شدید ردعمل

کیپٹن (ر) صفدر کے بیان پر  مریم نواز  کا شدید ردعمل
پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز ن کی جانب سے اپنے شوہر اور پارٹی رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر  کے بیان پر شدید ردعمل سامنے آگیا۔

پارٹی کی سینئر نائب صدر اور  چیف آرگنائزر مریم نواز نے کیپٹن (ر) صفدر کو پارٹی پالیسی کے خلاف بیان بازی سے روکتے ہوئے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر سمیت کوئی بھی رہنما آئندہ پارٹی پالیسی سے ہٹ کر بیان نہ دے۔ ہر پارٹی رہنما کوئی بھی بیان دیتے ہوئے پارٹی پالیسی کو لازمی مد نظر رکھے۔

مریم نواز نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے تنبیہ کی کہ جو بھی پارٹی پالیسی سے ہٹ کر چلے گا اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق کپیٹن (ر) صفدر کو اس سے پہلے بھی پارٹی پالیسی سے ہٹ کر بیان دینے پر شوکاز نوٹس جاری ہو چکا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز بطور چیف آرگنائزز پارٹی پالیسی کا باقاعدہ ہدایت نامہ بھی جلد جاری کریں گی۔

واضح رہے کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے سینئر صحافی نعیم اشرف بٹ سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ مستقبل قریب میں تومریم نواز کو وزیراعظم بنتا نہیں دیکھ رہا۔

کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اہم پارٹی فیصلوں پر ن لیگی قیادت پر برس پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ اب نہیں چلے گا کیونکہ جس دن قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کے لئے ووٹ دیا اسی دن ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ ہم نے دفن کر دیا ہے۔ آپ نظریات کا تحفظ نہیں کر سکے تو ایسے ایم این اے کو کیا کرنا۔

کیپٹن ریٹائرڈ صفدر  نے اعتراف کیا کہ نواز شریف کو ووٹ دینے کا نہیں کہنا چاہیے تھا۔ نواز شریف وہی شخص تھا جس نے ان کو للکارا تھا۔ نوازشریف کو ورغلایا گیا اور لوگ ان سے جھوٹ بولتے تھے۔ میں ان کے نام بھی لوں گا جنہوں نے نواز شریف سے فراڈ کیا۔ ورغلانے والی ٹیم وہی ہے جو ان کے گُھٹنے پکڑتے تھے۔ وہی لوگ جاکر  بتاتے تھے کہ اس طرح کریں تو اس طرح ہو جائے گا۔ نواز شریف کو بتانا چاہیے کہ کس نے غلط فیصلہ کرایا۔

انہوں نے کہا کہ پرویز رشید کے علاوہ جس جس نے بھی قمر جاوید باجوہ کی توسیع کے لئے ووٹ دیا تھا وہ مجرم ہے۔

یہ کیا بات ہوئی کہ آپ اپنے لیڈر کے آگے کھڑے ہی نہیں ہو سکتے۔

پاکستان تحریک انصاف کے منحرف ایم این ایز جب ن لیگ سے رابطوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کو اپنی وفاداریاں تبدیل نہیں چاہیے۔ جیتو تم عمران خان کی ٹکٹ پر اور پھر اقتدار نظر آئے تو تم ادھر آ جاؤ ۔ یہ تو سارے لالچی ہیں۔ ٹکٹ مل جائے چاپلوسی کر لیں گے۔ گُھٹنوں کو ہاتھ لگا لگا کر گاؤ ں کے ایم این نے بن جائیں تو اس کا کیا فائدہ۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس کے ساتھ کھڑے ہو تو پھر پانی گرم ہو یا ٹھنڈا، کھڑے رہو۔  ایسا تو نہیں ہونا چاہیے کہ میں نوکری ایک جگہ کروں اور کام دوسری جگہ کروں ایسا تو نہیں ہوتا تھا۔

کیپٹن ریٹائرڈ صفدر   نے کہا کہ وہ خود کو پارٹی میں کہیں بھی  نہیں سمجھتے اور نہ ہی خواہش ہے۔ خواہشوں کے پیچھے بھاگتا تو کسی بڑے عہدے پر ہوتا۔

سال 2025 میں انتخابات کی پیشگوئی کرتے ہوئے کیپٹن صفدر (ر) نے یہ بھی کہا کہ 28 نومبر سے پہلے حکومت باجوہ کے نیچے دبی ہوئی تھی۔حکومت نہ سنبھالتے تو ملک سری لنکا بن جاتا۔ لایکشن کرائیں گے تو اربوں روپے لگیں گے۔ اگلے پانچ سال شہباز شریف کو ملے تو پاکستان میں استحکام آئے گا۔

وزیرخزانہ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد لیگی رہنما مفتاح اسماعیل کے بیانات سے متعلق سوال کے جواب میں کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ مفتاح میرا بھائی ہے۔ مفتاح نے کہا میں 58 کا ہوگیا ہوں تو میں نے یوتھ کو چھوڑ دیا۔

کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عظیم آدمی ہےجو مشرف کے سامنے کھڑا رہا۔ عباسی بھائی کو عہدوں کی ضرورت نہیں۔

حمزہ شہباز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا  کہ حمزہ چھوٹا بھائی ہے مجھ سے ناراض نہیں۔ اس سے کہوں گا واپس آجائے۔

انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ہرایک کی زندگی میں کمی بیشی ہوتی ہے۔مجھے عمران خان کی ذاتی زندگی پر بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔

کیپٹن (ر) صفدرکا مزید کہنا تھا کہ ہمارے اندر بھی کچھ لوگ ہیں جو تنظیم سازی میں پھنس گئے ہیں۔ گند ہر طرف ہے۔ سیاست کا مقابلہ سیاست سےکرنا چاہیے۔

یاد رہے اس سے قبل ن لیگ کے کئی سینئر رہنما مریم نواز کو پارٹی کا سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر بنانے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ چپ رہنےدیں۔ اس عمر میں منافقت اور جھوٹ نہیں بولنا چاہتے۔