سال 2018 میں بولی وُڈ میں 137 فلمیں ریلیز کی گئیں۔ ہر سال کی طرح ان فلموں میں کچھ پر بہت پیسہ لگایا گیا اور کچھ نارمل بجٹ کے ساتھ بنائی گئیں، کچھ میں بڑے سٹارز نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے اور کچھ کا حصہ درمیانے درجے کے سٹارز تھے۔ میگا سٹارز کی فلموں میں سلمان خان کی ریس تھری، عامر خان اور امیتابھ بچن کی ٹھگز آف ہندوستان، شاہ رخ خان کی زیرو اور اکشے کمار کی پیڈ مین شامل تھیں۔
بڑے سٹارز کی فلموں میں رنبیر کپور کی سنجو، رنویر سنگھ کی پدماوت، اجے دیوگن کی ریڈ اور رشی کپور کی مُلک شامل تھیں۔ چھوٹے بجٹ کے ساتھ درمیانے درجے کے سٹارز کی فلموں میں آیوشمان کھرانہ کی بدھائی ہو اور اندھا دھن، نوازالدین صدیقی کی منٹو اور راجکمار راؤ کی فنے خان شامل ہیں۔ ان تمام فلموں میں کچھ فلمیں بہت زیادہ توقعات کے باوجود فلاپ ہوئیں اور کچھ توقعات کے برعکس ہٹ ہو گئیں۔
اگر بزنس کے حساب سے دیکھا جائے تو سال 2018 کی سب سے کامیاب فلم رنبیر کپور کی فلم " سنجو" رہی۔ راج کمار ہیرانی کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں رنبیر کپور نے ادکار سنجے دت کا کردار بہت ہی عمدہ طریقے سے نبھایا۔ اس فلم نے باکس آفس پر 586 کروڑ کا بزنس کیا۔ دوسرے نمبر پر سنجے لیلا بھنسالی کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم "پدماوت" رہی۔ جس نے 585 کروڑ کا بزنس کیا۔ اس فلم میں ادا کار رنویر سنگھ نے برِصغیر کے حکمران علاؤالدین خِلجی کا کردار بہت عمدہ طریقے سےنبھایا۔ ان کے ساتھ فلم میں اداکارہ دیپیکا پدوکون نے رانی پدماوتی کا کردار ادا کیا۔
اس فلم کی ریلیز میں اس کے خلاف احتجاج کی وجہ سے تاخیر بھی ہوئی۔ تیسرے نمبر پر سلمان خان اور انیل کپور کی " ریس تھری" رہی۔ جس نے 303 کروڑ کا بزنس کیا۔ یہ یش راج فلمز کی ریس سیریز کا تیسرا حصہ تھی۔ باقی کچھ فلمیں جنہوں نے اچھا بزنس کیا ان میں رانی مکھرجی کی گلم "ہچکی"، آیوشمان کھرانہ کی "بدھائی ہو" اور اکشے کمار کی فلم "پیڈمین" شامل ہیں۔ ان سب فلموں نے دو سو کروڑ سے زیادہ بزنس کیا۔ ان کی خاص بات یہ تھی کہ ان پر پیسہ بہت کم لگایا گیا اور ان کے موضوع بہت اچھوتے تھے۔
2018 میں بولی وُڈ کے تینوں خانز، عامر خان، شاہ رُخ خان اور سلمان خان کی فلمیں ریلیز ہوئیں، مگر حیرت کی بات یہ تھی کہ ہمیشہ کی طرح بہت زیادہ توقعات ہونے کے باوجود تینوں کی فلمیں ہی کامیاب نہ ہو سکیں۔ گو کہ سلمان خان کی فلم " ریس تھری" نے تین سو کروڑ کا بزنس کیا، مگر سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلموں " سنجو" اور "پدماوت" سے یہ آدھا بزنس تھا۔ اسی طرح عامر خان کی فلم "ٹھگز آف ہندوستان" جس میں ان کےساتھ امیتابھ بچن بھی تھے، بہت زیادہ پیسہ اور بھرپور کاسٹ کے باوجود بھی کامیاب نہیں ہو سکی۔ یہی حال شاہ رخ کی "زیرو" کا ہوا۔ جس سے لوگوں کو کافی توقعات تھیں کیونکہ اس میں شاہ رُخ نے ایک بونے کا کردار ادا کیا۔ عام طور پر سب خانز کی فلمیں بہت کامیاب ہوتی ہیں اور 2018 میں تو تینوں کی اکٹھی فلمیں ریلیز ہوئیں مگر اس کے باوجود بھی کامیاب نہ ہو سکیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے شائد اب بولی وُڈ میں خانز کا راج ختم ہونے کو ہے۔
اب اگر سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلموں کی بات کریں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ دونوں فلموں " سنجو" اور "پدماوت" میں جو باتیں مشترک تھیں وہ مضبوط سکرپٹ اور عمدہ ہدایت کاری تھیں کیونکہ اداکاروں سے کام لینے والا ہی کامیاب ہدایت کار ہوتا ہے اور راج کمار ہیرانی اور سنجے لیلا بھنسالی، دونوں ہی اس میں کامیاب رہے، جس سے دونوں فلموں کی کامیابی یقینی ہو گئی۔ تینوں خانز کی فلمیں فلاپ ہونے کی وجہ بھی کمزور سکرپٹ اور سطحی ہدایتکاری تھی۔ اسی طرح "بدھائی ہو"، "ہچکی"، "پیڈ مین"، "اندھا دھن" اور "منٹو" جیسی فلمیں بھی اس وجہ سے کامیاب ہوئی کیونکہ ان کے موضوعات اچھوتے تھے جس کی وجہ سے نہ صرف ان فلموں نے بزنس اچھا کیا بلکہ فلمی نقاد کی طرف سے بھی ان کو بہت پذیرائی ملی۔ اس سب سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب لوگوں کی سوچ بولی وُڈ کی فلموں کے حوالے سے بدل رہی ہے۔ اب لوگ سٹارڈم، رومانس اور ایکشن سے آگے سوچ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عامر خان، سلمان خان اور شاہ رخ خان کے سٹارڈم کے سامنے رنبیر کپور، رنویر سنگھ، آیوشمان کھرانہ، راج کمار راؤ اور نوازالدین صدیقی کی اداکاری زیادہ کامیاب ہو رہی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ ایک بہت اچھی تبدیلی ہے جس سے تخلیقی سوچ کو بڑھاوا ملے گا۔ اب اگر خانز نے بھی کامیاب ہونا ہے تو ان کو بھی کمرشلزم سے آگے نکل کر تخلیقی سوچ اپنانی ہوگی ورنہ وہ فلم انڈسٹری سے ہمیشہ کے لئے آؤٹ ہو جائیں گے۔
مصنف جامعہ پنجاب سے ابلاغیات میں ماسٹرز کر چکے ہیں، سیکولرازم کے حامی اور سیاست، ادب اور موسیقی سے شغف رکھتے ہیں۔