خیبرپختونخوا کے سرکاری محکموں میں 23 ارب 29 کروڑ کی بے قاعدگیوں کا انکشاف

خیبرپختونخوا کے سرکاری محکموں میں 23 ارب 29 کروڑ کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی سالانہ آڈٹ رپورٹ  میں خیبر پختونخوا کے 8 فیصد اخراجات کے آڈٹ میں 23 ارب 29 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کاانکشاف ہوا ہے۔

آڈیٹر جنرل نے خیبر پختونخوا حکومت کے مجموعی اخراجات 482.465 ارب میں سے صرف 40.319 ارب روپے کے اخرجات کاآڈٹ کیا ہے ۔رپورٹ میں 8,256.039 ملین روپے کی ریکوری کی نشاندہی کی گئی جس میں سے صرف 276.954 روپے وصول ہو سکے۔ آڈٹ جنرل آف پاکستان نے کمزور مالی کنٹرول کو خوردبرد ، فراڈ ، غیر قانونی ادائیگیوں اور غبن کو حکومتی نقصانات کا ذمہ دار قرار دیا ہے اور پرنسپل اکائونٹنگ افسروں پر زور دیا ہے کہ وہ موجودہ کمزور مالی کنٹرول کا جائزہ لیں اور اس کو درست کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں۔

دوسری جانب ترجمان کے پی کے حکومت نے کہا ہے کہ کسی محکمہ میں کسی قسم کی خورد برد، بے قاعدگی،فراڈ یا غبن ہونے کی کوئی اطلاع ہے نہ ایسا کچھ ہوا ہے،آڈٹ رپورٹ کے مطابق کوئلے کی خریداری کی مد میں مشکوک ادائیگیوں کے ایک کیس میں 1.899 ملین روپے کا سراغ ملا سیکرٹری ایڈمنسٹریشن کے دفتر میں بجلی اور گیس کے ہیٹرز کی موجودگی کے باوجود کوئلہ خریدا گیا جس کا کوئی جواز نہیں تھا۔ تین کیسز میں 50.287 ملین کی خورد برد کا ثبوت ملا 2 کیسزمیں 24.671 ملین کی زائد ادائیگیاں ہوئیں ۔

دو کیسز میں 1,901.174ملین روپے کے غیرقانونی اخراجات کئے گئے۔ ایک کیس میں 11.115 ملین کی جعلی ادائیگی کی گئی ایک اور کیس میں حکومت کو 122.434 ملین کا نقصان Less Creditمیں ہوا ۔قومی خزانے کو 29 کیسز میں مجموعی طور پر 1,106.565 ملین کا مزید نقصان ہوا ۔ ٹریفک ٹکٹس و دکانوں کی نیلامی کے دو کیسز میں قومی خزانے کو 117.93 ملین کا نقصان ہوا۔

ایک کیس میں 13.526 کی سرکاری گاڑیاں ہی غائب ہیں ۔چارکیسز میں ہائوس رینٹ ،ڈی پی ار کی عدم کٹوتی سے 42.459 ملین روپے کا نقصان ہوا ۔چار کیسز میں ریکارڈ کی عدم دستیابی سے 4,092.425 ملین روپے کا نقصان ہوا۔16 کیسز میں 7,802.619 ملین روپے کی ریکوری نہیں ہوئی۔

16 کیسز میں 240.122 ملین کی زائد ادائیگیاں ریکارڈ کی گئیں 62.939 کی غیر قانونی ادائیگیاں ہوئیں 3,762.331 ملین کی ادائیگیوں کی تصدیق نہیں ہو سکی جبکہ 3,181.434 ملین روپے ایک کیس میں ضائع کر دیئے گئے۔محکمہ تعلیم میں مجموعی طورپر 4121.257 ملین روپے کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے 2014-5میں بچوں کی ابتدائی تعلیم کے پراجیکٹ ، مرمت و 500 اضافے کمروں کی تعمیر کے 4011.233 ارب روپے کاریکارڈ پیش نہیں کیا گیا جس کا آڈٹ ضروری تھا۔ سال 2013-14ء میں انڈومنٹ فنڈ سے 45.830 ملین روپے فراڈ کے ذریعے سامبابنک سے نکالے گئے۔

محکمہ جنگلات میں مجموعی طورپر 225.741 کی بے قاعدگیاں ہوئیں ۔سال 2015ء میںمانسہرہ میں مسنگ ٹمبر کی مدمیں خزانے کو 10.579 ملین روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ عدالتوں نے مختلف کیسز میں محکمے کے حق میں فیصلہ دیا مگر مقدمات کا ریکارڈ اور مال مقدمہ 5518.550 فٹ لکڑی غائب کر کے خزانہ کو 10.579 ملین روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

محکمہ معدنیات میں 4092.316 ملین روپے کی بے قاعدگیاں سامنے ائیں۔چھوٹے منرل پلاٹس کی عدم نیلامی کی وجہ سے خزانہ کو 141 ملین روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔سال 2015-16ء میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر مائن ایبٹ آباد نے غازی میں پلاٹ نمبر2 آخری مرتبہ جون 2012ء میں 4,7050000 میں نیلام کیا گیا مگر اس کے بعد مذکورہ پلاٹ کی نیلامی نہیں کی گئی جس کی وجہ سےتین سال تک مذکورہ پلاٹ کی عدم نیلامی کے باعث خزانہ کو 141.15 ملین روپے کا نقصان دیا گیا اسی طرح اسسٹنٹ ڈائریکٹر مائن مردان نےمختلف فرمز ؍سمیت فیکٹریوں اور لیز ہولڈر کے ذمے 61.51 ملین روپے کی ریکوری نہیں کی۔ اسی طرح محکمہ معدنیات نے تین بڑی سیمنٹ فیکٹریوں بیسٹ وے حطار، بیسٹ وے فاروقیہ ، اور ایم ایس دیوان سیمنٹ کے ذمے 347.7 ملین روپے کی ریکوری نہیںکی۔