شمالی وزیرستان کے 12 سالہ بلاول داوڑ نے پشتون ہیروز پر اپنی کتاب شائع کر دی

شمالی وزیرستان کے 12 سالہ بلاول داوڑ نے پشتون ہیروز پر اپنی کتاب شائع کر دی
شمالی وزیرستان کے ہیڈکوارٹر میران شاہ سے تعلق رکھنے والے 12 سالہ بلاول داوڑ نے پشتون تاریخ کے نامور ہیروز پر حال ہی میں اپنی کتاب شائع کی، جس میں پشتون ہیروز کی زندگی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

بلاول داوڑ سال 2008 میں شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ میں پیدا ہوئے اور امن و امان کے غیر قانونی صورتحال کی پیش نظر پشاور منتقل ہوئے۔ بلاول داوڑ کے والد پنجاب میں آٹے کی ایک فلور مل پر کام کرتے ہیں۔ بلاول اس وقت آرمی پبلک سکول کوہاٹ میں سکالرشپ پر پڑھ رہے ہیں اور ساتویں جماعت کے طالب علم ہیں۔

انھوں نے نیا دور میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ بطور پشتون ہمارے ساتھ بہت غلط بیانیے جوڑ دیے گئے ہیں کہ ہم دہشتگرد یا پھر جاہل ہے۔

انھوں نے کہا ہمارے بڑوں نے اس موضوع پر بہت کتابیں لکھی ہیں لیکن میں نے بھی کوشش کی کہ میں بھی کچھ نہ کچھ کروں اور اس حوالے سے کوئی تحقیق کروں کیونکہ میں جب تیسری جماعت میں تھا تو میں نے The Pathan نامی کتاب پڑھی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ دوسری کتابیں بھی پڑھتا آ رہا ہوں۔

انھوں نے مزید کہا کہ تین سال سے زائد کا عرصہ ہو گیا میں اس کتاب پر اپنے اساتذہ کی مدد سے تحقیق کررہا ہوں اور آخر میں نے کتاب مکمل کر دی۔ میں نے اس کتاب میں بہت سارے پشتون ہیروز کا ذکر کیا ہے، جس میں احمد شاہ ابدالی، شیر شاہ سوری، ابراہیم لودھی، نازو توخی، نور محمد ترکئی، میرویس ہوتک، جمال الدین افغانی اور محمود آف غوری شامل ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ وہ تاریخی لوگ ہے جنھوں نے انگریز اور دوسرے سامراجوں کے خلاف جنگ اور عدم تشدد کی تحریکیں چلائی ہیں، جن کی وجہ سے یہ خطہ انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہوا۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں نے ایک پشتون خاتون ہیرو نازو توخی پر تحقیق کی ہے، جو افغان بادشاہ میرویس ہوتک کی ماں تھی۔ وہ ایک پشتون شاعرہ اور لکھاری کے ساتھ ساتھ اپنے قبیلے میں پیش پیش رہیں اور سامراج کے خلاف جدوجہد میں اپنے قبیلوں کو یکجا کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ انھوں نے پشتونوں کے دو قبیلوں غلزئی اور سدوزئی قبیلے کے آپس کے جھگڑے میں ثالث کا کردار ادا کیا اور ان کو ایران کے سفاوید سلطنت کے خلاف متحد کیا اور ان کو پشتون تاریخ میں افغانوں کی ماں کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے شاعری میں بھی کمال حاصل کی اور اپنی شاعری سے لوگوں کو ایک مثبت اور پیار کا پیغام دیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں نے احمد شاہ ابدالی کی عظیم سلطنت اور حکومت کے حوالے سے بھی کتاب میں لکھا ہے کیونکہ انھوں نے سامراجوں کے خلاف جدوجہد کی اور جنگ لڑی۔

بلاول داوڑ نے مزید کہا کہ میں نے افغانستان کے عظیم کمیونسٹ راہنما اور بادشاہ نور محمد ترکئی کی بہترین حکمرانی اور لوگوں کے ساتھ اس وقت فلاح بہبود کے حوالے بھی بہت کچھ لکھا ہے کیونکہ وہ نہ صرف ایک بادشاہ اور فلاحی کارکن تھے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک افسانہ نگار اور لکھاری بھی تھے اور ان کے لکھے گئے افسانوں کے حوالے سے آج بھی لوگ تعریفی الفاظ استعمال کرتے ہیں۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔