پاکستان میں حکومتی اتحادی میں شامل سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ انٹر سروس انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) کے سابق ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے انہیں چیئرمین سینیٹ کے عہدے کی پیشکش کی تھی مگر انہوں نے انکار کر دیا۔
پشاور میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سابق آئی ایس آئی چیف نے ملاقات کی درخواست کی تھی لیکن میں ملاقات کے لیے نہیں گیا۔ملاقات کا مقام یا وقت بتائے بغیر مولانا فضل نے کہا کہ جب میں نہیں گیا تو وہ خود ملاقات کے لیے آ گئے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے سابق آئی ایس آئی چیف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، 'فیض حمید نے ملاقات میں تین باتیں کیں۔ ایک یہ کہ میں آپ کو سینیٹ کے رکن اور پھر چیئرمین سینیٹ کے طور پر دیکھنا چاہتا ہوں۔ آپ نے سسٹم میں تبدیلی لانی ہے۔'
مولانا فضل الرحمان کے مطابق سابق آئی ایس آئی کمانڈر نے مبینہ طور پر مطالبہ کیا کہ وہ سسٹم کو ایڈجسٹ کریں لیکن انہوں نے انکار کردیا جس کے بعد اپوزیشن کو تقسیم در تقسیم کر دیا گیا۔
لیکن فضل نے انکار کر دیا۔
فضل نے مزید کہا کہ ان کے مسترد ہونے کے بعد ملک میں اپوزیشن تقسیم ہو گئی۔
ایک سوال کے جواب میں پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ 2018 کے انتخابات دھاندلی پر مبنی تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت کی اپوزیشن کو حلف نہیں اٹھانا چاہیے تھا۔
موجودہ حکومتی اتحاد کے بارے میں بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایک ماہ بعد مرکز کی حکومت کی مدت پوری ہو جائے گی اور وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ ہم اپنی مدت پوری کرنے پر حکومت چھوڑ دیں گے۔ اس کے بعد الیکشن کی طرف جانا ہو گا۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ابھی ملک کو مشکلات کا بھی سامنا ہے مگر قرضوں کا بوجھ کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ دوست ممالک اور آئی ایم ایف سے بھی مدد مل چکی ہے۔ معاشی بہتری کے ساتھ قیمتوں میں کمی آئے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ بہتری کی طرف سفر شروع ہو چکا ہے۔ دوست ممالک کا پاکستان میں سرمایہ کاری دوسرا بڑا قدم ہو گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن وقت پر ہوں گے۔ عمران خان سی پیک اور سرمایہ کاری روکتا ہے اس کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ ’ملک کو تباہی سے ہمکنار کرنے والوں سے نجات کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔‘
متحدہ عرب امارات میں حالیہ سیاسی اجتماعات کے بارے میں بات کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ نے انکشاف کیا کہ دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں پر انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔