کیا قبائلی اضلاع میں انتخابات ملتوی ہو جائیں گے؟

خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے درخواست کی ہے کہ سکیورٹی اور دیگر وجوہات کے باعث قبائلی اضلاع میں پہلی بار منعقد ہونے والے عام انتخابات 20 روز کے لیے ملتوی کر دیے جائیں۔

خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع کی 21 نشستوں پر انتخابات دو جولائی کو ہونے ہیں لیکن کچھ قبائلی اضلاع بالخصوص قبائلی وزیرستان میں گزشتہ چند ہفتوں سے حالات نہایت کشیدہ ہیں۔

خیبرپختونخوا کے صوبائی محکمہ داخلہ نے سکیورٹی کے حالات اور مختلف وجوہ کے باعث تین جون کو سیکرٹری الیکشن کمیشن کو انتخابات موخر کرنے کے لیے مراسلہ ارسال کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس منظور ہونے والی 25 ویں آئینی ترمیم کے تحت الیکشن کمیشن ملک بھر میں 25 جولائی 2018 میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد ایک سال کے اندر اندر قبائلی اضلاع میں انتخابات منعقد کرنے کا پابند ہے۔

صوبائی الیکشن کمیشن کا کہنا ہے، ای سی پی اس معاملے کا حتمی فیصلہ کرنے کے لیے باضابطہ طریقہ کار اختیار کرے گا۔

دوسری جانب صوبائی الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو باضابطہ طور پر فی الحال کوئی مراسلہ موصول نہیں ہوا، تاہم انہوں نے کہا، وقت پر انتخابات کا انعقاد حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔



خیبرپختونخوا کے وزیراطلاعات شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے، قبائلی اضلاع میں امن و امان کے حالات نہایت سنگین ہیں جس کے باعث یہ خدشات موجود ہیں کہ دہشت گرد امیدواروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، سکیورٹی فورسز شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کر رہی ہیں۔

صوباَئی وزیر اطلاعات نے مزید کہا، کچھ وجوہ کے باعث صوبائی حکومت نے انتخابات 20 روز کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے۔

میڈیا کو بھجوائے گئے ایک ویڈیو پیغام میں صوبائی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے الیکشن کمیشن کو انتخابات 20 روز کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست دی ہے اور اس عرصہ کے دوران ہم صورت حال کو بہتر سے بہتر تر کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔

اس وقت دو اور اہم معاملات کا جائزہ لینا بھی نہایت اہم ہے۔ یاد رہے کہ چھ مئی کو الیکشن کمیشن نے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے قبائلی اضلاع کی پانچ مخصوص نشستوں سمیت 16 نشستوں پر انتخابات کروانے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم، اس اعلان کے بعد قبائلی اضلاع میں انتخابات کے تناظر میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہو گئی۔ ایک معاملہ تو قبائلی اضلاع کی نشستیں بڑھانے سے متعلق تھا جس کے لیے قومی اسمبلی نے 13 مئی 2019 کو 26 ویں آئینی ترمیم منظور کی تاہم اسی روز صدر مملکت نے سینیٹ اجلاس ملتوی کر دیا جس کے باعث یہ بل اب تک ایوان بالا سے منظور نہیں ہو سکا جو اس کے قابل عمل ہونے کی ایک لازمی شرط ہے۔