مقبوضہ کشمیر کے اخبارات نے انڈین حکومت کی میڈیا سنسرشپ کی پالیسی کے خلاف انوکھا احتجاج کرتے ہوئے پہلے صفحے پر کوئی خبر شائع نہیں کی اور صرف ایک احتجاجی تحریر درج کی ہے کہ بھارتی حکام نے انہیں اشتہارات دینے سے انکار کر دیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی انتظامیہ نے 14 فروری کو ضلع پلوامہ میں ہونے والے خودکش حملے میں انڈین پیرا ملٹری فورسز کے 44 اہل کاروں کی ہلاکت کے بعد دو مقامی اخبارات کو اشتہار دینے سے انکار کر دیا تھا۔
قبل ازیں، کشمیر ایڈیٹرز گلڈ نے پریس کونسل آف انڈیا اور ایڈیٹرز گلڈ سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ اپنے قانونی، اخلاقی اور پیشہ ورانہ حق کا استعمال کریں اور یہ تاثر دیں کہ میڈیا انتشار کا شکار نہیں ہے۔
کشمیر ایڈیٹرز گلڈ نے ان پابندیوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ کشمیر کا میڈیا نہایت پروفیشنل ہے اور جانوں کی قیمت پر بھی اپنی غیر جانبداری کو برقرار رکھتا ہے۔
بعدازاں، مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا کہ اخبارات کے اشتہارات پر لگائی گئی اس پابندی کو مرکز ی حکومت کی جانب سے پریس اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ روا رکھے جا رہے جابرانہ رویے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے اخبارات کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ایجنڈا جارحانہ ہے اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس سے متاثر ہو رہی ہے۔