خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ الیکشن کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی جس پر عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن سے ریکارڈ طلب کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کالعدم قرار دینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی امیدوارکی درخواست پرسماعت ہوئی۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ دوبارہ الیکشن کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر نتائج کا اعلان کیا جائے۔
دورانِ سماعت جسٹس عمر عطا نےکہا کہ ہم نے کہا ہے الیکشن صاف اور شفاف طریقے سے ہونے چاہئیں جب کہ جسٹس سجاد کا کہنا تھاکہ بغیر شکایت کے بھی الیکشن کمیشن کارروائی کا اختیار رکھتا ہے، الیکشن کمیشن نے کن وجوہات کی بنا پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا۔
عدالت نے (ن) لیگ کی امیدوار نوشین افتخار اور دیگر فریقین کو بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 16 مارچ تک ملتوی کردی جب کہ (ن) لیگ کی امیدوار کو بھی متعلقہ ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہےکہ الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں بدنظمی پر الیکشن کو کالعدم قرار دیا تھا اور حلقے میں 18 مارچ کو دوبارہ پولنگ کا اعلان کیا گیا تھا جو اب 10 اپریل کو ہوگی۔