انہوں نے کہا کہ یہ قابل ستائش ہے کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن میں خفیہ رائے شماری کے بارے میں آئین کے مطابق رائے دی اور حکومت کے دباؤ میں نہیں آئے۔
اعلامیئے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو دباؤ میں لانے کے لیئے حکومت کی جانب سے استعفوں کے مطالبے پر ہم حکومت کی مذمت کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ
حکومت کی جانب سے استعفے کے مطالبے پر الیکشن کمیشن نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو چیف الیکشن کمشنر یا کسی ممبر سے کوئی مسئلہ ہے تو متعلقہ فورم پر جائے۔ چیف الیکشن کمشنر سمیت کوئی بھی ممبر مستعفی نہیں ہوگا۔
چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر یا ممبران الیکشن کمیشن حکومت کے مطالبے پر مستعفی نہیں ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کے اجلاس میں وزیراعظم اور وزرا کے الزامات کا مناسب وقت پر جواب دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا جب کہ الیکشن کمیشن ڈسکہ انتخاب پر ممکنہ فیصلہ آنے کے بعد اپنا اگلا لائحہ عمل دے گا۔