الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نےڈسکہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون نہیں کیا، پریذائیڈنگ افسران کے غائب ہونے سے انتخابات مزید متنازع ہو گئے، ان تمام حالات کے بعد 10 اپریل کو دوبارہ انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے امن وامان کے پیش نظر ڈسکہ میں تمام تقرریوں اور تبادلوں پرپابندی عائد کر رکھی تھی۔
واضح رہےکہ الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں بدنظمی پر الیکشن کو کالعدم قرار دیا تھا اور حلقے میں 18 مارچ کو دوبارہ پولنگ کا اعلان کیا گیا تھا جو اب 10 اپریل کو ہوگی۔
تاہم الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس کے حوالے سے یہ جواب جمع کرایا ہے۔
الیکشن کمیشن نے مزید مؤقف اپنایا ہے کہ پنجاب حکومت نے ڈسکہ میں الیکشن متنازع بنائے، سلیکٹڈ افسر لگائے، حکومتی عہدیداروں، سیکیورٹی اداروں اور سیاسی نمائندوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ضلعی انتظامیہ امن وامان کی صورتحال کنٹرول کرنے میں ناکام رہی اور ضلعی انتظامیہ کی ناکامی کی وجہ سے انتخابات کے دن سنگین تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے۔