بلوچستان ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف بجلی روڈ کوئٹہ میں درج مقدمے میں وارنٹ گرفتاری 2 ہفتے کے لئے معطل کر دیئے۔
بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس ظہیر الدین کاکڑ نے عمران خان کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل اقبال شاہ کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمے کے اخراج کے لئے بلوچستان ہائیکورٹ میں باضابطہ درخواست جمع کروائی گئی تھی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان کے خلاف غیر قانونی طور پر مقدمہ درج کیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف بجلی روڈ کوئٹہ میں درج مقدمہ خارج کیا جائے۔
عدالت نے بلوچستان میں عمران خان کے خلاف د وارنٹ گرفتاری 2 ہفتوں کے لئے معطل کرتے ہوئے آئی جی پولیس، ڈی آئی جی، ایس پی لیگل، ایس ایچ او کو نوٹسز جاری کردیے۔
عدالت نے عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرانے والے خلیل کاکڑ کو بھی نوٹس جاری کیے۔عدالت کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ آئی جی پولیس، ڈی آئی جی، ایس پی لیگل، ایس ایچ او اور خلیل کاکڑ 13 مارچ کو عدالت میں پیش ہوں ۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے مقدمے میں گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ کوئٹہ نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے حکم دیا تھا کہ عمران خان کو گرفتار کرکے عدالت کے روبرو حاضر کیا جائے۔
عمران خان پر اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کا مقدمہ بجلی روڈ تھانہ میں درج ہے۔
عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ میں کوئٹہ کے مقدمے میں حفاظتی ضمانت کی درخواست بھی دائرکر رکھی ہے۔
آج صبح کوئٹہ پولیس کی ٹیم عمران خان کی گرفتاری کے لئے ناقابل ضمانت وارنٹ لےکر لاہور پہنچی تھی۔
پولیس ٹیم میں ایس پی ندیم ، ڈی ایس پی عبدالستار، سب انسپکٹر اور دیگر 2 اہلکار شامل تھے جبکہ عمران خان کی گرفتاری کے لیےلاہور پولیس کی جانب سے معاونت کی یقین دہانی بھی کروائی گئی تھی۔
5 مارچ کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے الزام میں بغاوت کی دفعات کے تحت مقدمہ بجلی روڈ تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
مقدمہ عبدالخلیل کاکڑ نامی شہری کی درخواست پر درج کیا گیا جس میں بغاوت کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک کرائم کی روک تھام سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی تھیں۔
درخواست گزار نے مقدمے میں موقف اختیار کیا کہ عمران خان نے ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے جبکہ عمران خان نے ریاستی اداروں کے افسران کے خلاف بلاجواز اشتعال انگیز تقاریر کر کے نفرت بھی پھیلائی۔