اسلام آباد کے 600کنال گرین بیلٹ پر غیر قانونی قبضہ ہوچکا ہے

اسلام آباد کے 600کنال گرین بیلٹ پر غیر قانونی قبضہ ہوچکا ہے
اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے چئیرمین سی ڈی اے عامر علی احمد نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے 600 کنال گرین بیلٹ پر قبضہ ہوچکا ہے۔ چئیرمین سی ڈی اے نے مزید کہا کہ سرکاری اداروں سمیت عام لوگوں نے بھی اسلام آباد کے چھ سو کنال گرین بیلٹس پر غیر قانونی قبضہ کر لیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ سرکاری اداروں سمیت عام لوگوں نے بھی گھروں کے ساتھ قریبی واقعہ گرین بیلٹس پر درخت لگا کر خاردار تاریں لگائی ہیں اور عام لوگوں کا داخلہ ممنوع کردیا گیا ہے، جلد ہی ان کے خلاف بھر پور ایکشن لیا جائے گا۔

کمیٹی کے چیئرمین سمیت دیگر ممبران نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد کے بااثر لوگوں نے گھروں کے ساتھ واقع گرین بیلٹس پر نہ صرف خاردار تاریں لگائی ہیں بلکہ وہاں پر سیکورٹی گارڈز بھی کھڑے کئے ہیں، جو بھی وہاں سے گزرنے کی کوشش کرتا ہے ان کو دھمکاتا ہے اور سرکاری زمین پر عام لوگوں کا داخلہ ممنوع کردیا گیا ہے۔ روز بروز یہ مافیا مضبوط ہوتا جارہا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ ان کے خلاف ایکشن لیا جائے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے اسلام آباد میں غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں اور پلاٹ کے نام پر لوگوں سے فراڈ کا ایجنڈہ بھی اٹھایا۔

کمیٹی کو غوری ٹاؤن اور غوری گرین کی ایک متاثرہ خاتون نے بتایا کہ سال 2017 میں ہم نے غوری ٹاؤن میں پلاٹ لیا مگر چار سال گزرنے کے باوجود ان کو نہیں پتہ کہ ان کا پلاٹ کہاں پر ہے؟ متاثرہ خاتون نے کہا کہ میں نے غوری ٹاؤن انتظامیہ سے کئی بار رابطہ کیا مگر نہ وہ رقم واپس کررہے ہیں اور نہ ہی پلاٹ دیں رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس وقت تین سے چار ہزار لوگ متاثرین ہیں جنھوں نے پلاٹس لئے لیکن ان کو نہ پلاٹ ملے اور نہ ہی رقم واپس کی جارہی ہے جبکہ انتظامیہ مزید پلاٹس کی تشہیر کررہی ہے اور لوگوں کے ساتھ کھل عام فراڈ کیا جارہا ہے۔

چئیرمین سی ڈی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد میں درجنوں ایسی رہائشی سکیمز بنی ہیں جن کے پاس کوئی جامع منصوبہ بندی نہیں تھی اور بہت ساری ہاؤسنگ سکیمز غیر قانونی تھیں۔ انھوں نے لوگوں کے ساتھ فراڈ کیا۔ چئیرمین سی ڈی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ سی ڈی اے نے نہ صرف غیر قانونی ہاؤسنگ سکیمو‍ں کا ڈیٹا اپنی ویب سائٹس پر ڈالا ہے بلکہ میڈیا کے زریعے آگاہی مہم بھی چلائی ہے لیکن لوگوں نے تحقیق کئے بغیر پلاٹس لئے اور فراڈ کا شکار ہوئے۔

چئیرمین سی ڈی اے نے کہا پاکستان میں پہلی بار اسلام آباد کی زمینوں اور تعمیرات کو ڈیجیٹلائز کیا گیا ہے تاکہ قانون کی گرفت کو مضبوط کیا جاسکے۔عامر علی احمد نے کہا اسلام آباد کی زمینوں اور تعمیرات کو ڈیجیٹل کرنے کے بعد ہمیں غیر قانونی تعمیرات اور زمینوں پر غیر قانونی قبضوں کا معلوم ہوگیا ہے اور وزیر اعظم پاکستان اس پروگرام کا افتتاح کرینگے۔

غوری ٹاؤن اور غوری گرین رہائشی منصوبے کی جانب سے سینکڑوں لوگوں کے ساتھ فراڈ کرنے پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا اور دونوں منصوبوں کے مالکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے سمیت نیب کو جلد از جلد تحقیقات کرنے کی درخواست کی۔

 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔