خرم حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی چیلنجز بہت ہی سنگین ہیں۔ حکومت کا سب سے پہلا کام آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال کرانا ہے۔ اس کی بحالی کیلئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے جو اقدامات اٹھانے کیلئے کہا ہے، حکومت کو ان پر لازمی عملدرآمد کرانا ہوگا۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے خرم حسین کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر عمران خان نے جو ریلیف دیا تھا، اسے سب سے پہلے ختم کرنا ہوگا۔ اس وقت سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کے دبائو پر جو سہولیات ختم کی جائیں گی، اس کے بعد پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں کس حد تک اضافہ ہوگا؟
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے کہا تھا کہ پیٹرول کی قیمت فی لیٹر 205 روپے ہونی چاہیے۔ موجودہ حکومت یہ سوچ رہی ہے کہ قیمتوں میں اضافہ تو ناگزیر ہے لیکن اسے ایک دم بڑھا دیا جائے یا تھوڑا تھوڑا کرکے اس میں اضافہ کیا جائے۔
معاشی ماہر خرم حسین نے کہا کہ اس کیساتھ ساتھ آج وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ڈالر کی قدر کو مستحکم کرنا اشد ضروری ہے۔ ہم نے دیکھا کہ پاکستان میں جیسے جیسے سیاسی بحران بڑھ رہا تھا اس کا ملکی معیشت پر بڑا گہرا اثر پڑا۔ ڈالر کی قدر 190 سے زائد تک جا پہنچی تھی۔ اب وہ گر کے 182 پر پہنچ چکی ہے۔ اب صرف ایک دن میں ڈالر کی قدر میں اتنی بڑی کمی ہونا یہ چیز ثابت کرتا ہے کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ فنانشل مارکیٹس کو لگ رہا ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام آنا شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت کی تبدیلی کے آثار نظر آنا شروع ہو چکے ہیں۔ سٹاک مارکیٹس میں بہتری آ رہی ہے۔ ڈالر کی قیمت میں کمی ہو رہی ہے اور اس کے علاوہ فارن بانڈز کے ییلڈز گر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن مجھے لگ رہا ہے کہ اس کے باوجود موجودہ حکومت بین الاقوامی مدد مانگنے پر مجبور ہو جائے گی۔ اندازہ یہی ہے کہ دوبارہ سے چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب کے پاس جانے کا فیصلہ کیا جائے گا تاکہ تیل کی طلب پوری کی جا سکے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری ہو سکے۔
خرم حسین نے کہا کہ اگر حکومت نے وہ اقدامات اٹھا لئے جو ابھی آئی ایم ایف ڈیمانڈ کر رہا ہے تو پاکستان میں مہنگائی کا نیا طوفان آ جائے گا۔ اس لئے یہ تمام چیزیں حکمرانوں کے ذہن میں موجود ہیں۔ اگر حکومت کو عالمی مدد نہ ملی تو اس کیلئے ملکی معیشت کو سنبھالنا بہت مشکل ہو جائے گا۔