پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر جنرل (ر) عارف حسن نے حالیہ اولمپکس کھیلوں میں قومی دستے کی مایوس کن کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس کھلاڑیوں کے نیچرل ٹیلنٹ نکھارنے کا کوئی سسٹم موجود نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم اب اولمپکس کھیلوں میں قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔
یہ جملہ ایک ایسا شخص کہہ رہا ہے جو 2004 سے مسلسل پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کا صدر منتخب ہوتا چلا آرہا ہے۔ 21 سال سے اس عہدے پر براجمان جنرل صاحب اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے بہت بھونڈا جواز تراش رہے ہیں۔ پرویز مشرف کے دور میں پہلی بار جنرل عارف حسن اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے اسکے بعد پیپلز پارٹی کے دور میں اور مسلم لیگ ن کے دور میں بھی جنرل عارف حسن اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوتے رہے۔ آخری بار 2016 میں جب اولمپک ایسوسی ایشن کے انتخابات ہوئے تو کسی امیدوار نے جنرل عارف حسن کے مدِمقابل صدارت کے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے یوں وہ بلا مقابلہ صدر منتخب ہو گئے۔
جنرل عارف حسن کو رضاکارانہ طور پر اولمپک ایسوسی ایشن کی صدارت چھوڑ دینی چاہیے، ان کے ساتھ ساتھ سیکرٹری جنرل خالد محمود کو بھی استعفی دے دینا چاہیے۔ آپ یہ احباب یہ تسلیم کریں کہ آپ اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔ قوم سے معافی مانگ کر گھر واپس چلے جائیں آپ کے لیے یہی بہتر راستہ ہے۔
اپنے قیام سے لے کر اب تک پاکستان اولمپک کھیلوں میں اب تک تین سونے، تین چاندی اور چار کانسی کے تمغے حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ سونے کے تینوں تمغے ہاکی میں حاصل کئے گئے اور آخری بار 1992 میں ہاکی ٹیم سونے کا تمغہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ اسکے علاہ حسن شاہ باکسنگ میں اور محمد بشیر ریسلنگ میں تمغے حاصل کرنے والے نمایاں نام ہیں۔
پاکستانی ہاکی ٹیم 2016 کے برازیل اور اب 2021 جاپان اولمپکس دونوں میں کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔ تین بار سونے کا تمغہ حاصل کرنے والی ہماری ہاکی ٹیم مسلسل زوال پذیر ہے آخری گریٹ ہاکی پلئیر سہیل عباس تھے جن کو ہاکی چھوڑے 6 سال سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ پچھلے 13 سالوں میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کو اختر رسول ،شہباز سینئر اور قاسم ضیاء جیسے ماضی کے عظیم کھلاڑیوں نے چلایا اب بھی سابقہ اولمپیئن آصف باوجوہ ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل ہیں مگر قومی ہاکی ٹیم کا زوال ختم نہیں ہو رہا۔ شاہد ہماری ہاکی ٹیم کے ساتھ وہی کچھ ہو رہا ہے جو ویسٹ انڈیز کے ساتھ کرکٹ میں ہو رہا ہے۔
جاپان اولمپکس مقابلوں میں امریکہ پہلے، چین دوسرے، جاپان تیسرے، برطانیہ چوتھے اور روس پانچویں نمبر پر رہا۔ سوا ارب کی آبادی والا بھارت بھی متاثر کن کارکردگی دکھانے میں ناکام رہا اور ایک سونے ، دو چاندی اور چار کانسی کے حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ نیزہ بازی کے فائنل راؤنڈ میں بھارت کے نیرج چوپڑا جو بھارتی فوج میں بھی ہیں، گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ پاکستان کے ارشد وحید پانچویں نمبر پر رہے جس کے بعد نیرج نے کہا کاش ارشد بھی کوئی میڈل جیت جاتے تو یہ ایشیاء کے لیے بہت ہی قابل تعریف بات ہوتی۔ بھارت کے صحافیوں نے ہاکی مقابلوں میں پاکستان کی ہاکی ٹیم کی کمی کا بھی تذکرہ کیا اور یہ بھی اچھا تاثر سرحد پار سے آیا۔ بھارتی ہاکی ٹیم اولمپکس ہاکی مقابلوں میں کانسی کا تمغہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔
وزیراعظم عمران خان تین سالوں سے معیشت کی بحالی میں لگے ہوئے تھے مگر اس دوران انکی کرکٹ ٹیم پر نظر رہی وطن عزیز کے جس کرکٹ انفراسٹرکچر کے وہ بہت بڑے ناقد تھے انہوں نے اسکو بدل دیا ہے اور آسٹریلیا کا ڈومیسٹک کرکٹ طریقہ رائج کر دیا۔ اب ان کو دیگر کھیلوں کی طرف بھی دیکھنا ہو گا انہوں حال ہی میں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پاکستان کے قومی دستے کی حوصلہ کے لیے ایک ویڈیو بھی شیئر کی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کو یہ بھی باور کروانا ضروری ہے کہ وزارت کھیل میں تبدیلی ناگریز ہے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کو کھیلوں میں کوئی دلچسپی نہیں ان کو تبدیل کیا جائے اور کوئی جوان اور متحرک وزیر کھیل لگائیں اور اسے اپنی زیر نگرانی رکھیں تاکہ اگلے اولمپکس مقابلوں تک ہم کچھ بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔
حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔