چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم حیدرپنجوتھہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی)کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو جیل میں زہر دیا جاسکتا ہے۔
عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے ٹویٹ میں کہاکہ عدالت کو بتایا ہے کہ عمران خان کے اہلخانہ کو خدشہ ہے کہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کو زہر دیا جا سکتا ہے۔
نعیم پنجوتھہ نے بتایا کہ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو یاد دہانی کرائی۔ چیف جسٹس نے کہا یہ یاد رکھیں عمران خان آپ کی حراست میں ہیں۔ اور ان کی حفاظت کی تمام ذمہ داری سپرنٹنڈنٹ جیل اور آپ پر ہے۔
عدالت کو بتایا ہے کہ عمران خان کی فیملی کو خدشہ ہے جیل میں عمران خان کو زہر دیا جا سکتا ہے چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ڈاکٹر صاحب یہ یاد رکھیں وہ آپ کی حراست میں ہیں ان کی حفاظت کی تمام ذمہ داری آپ پر اور سپریڈنٹ جیل پر ہے.
— Naeem Haider Panjutha (@NaeemPanjuthaa) August 11, 2023
اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد نعیم حیدرپنجوتھہ کا کہنا تھاکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا تھا کہ انہیں سی کلاس میں رکھا ہواہے۔ چھوٹا سا کمرہ دیا گیاہے جس میں اوپن واش روم ہے۔ عمران خان کو دیے گئے کمرے میں دن کو مکھیاں اور رات کو کیڑے ہوتے ہیں۔
علاوہ ازیں، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ترجمان رؤف حسن کا کہنا تھا کہ عمران خان کو انتہائی بُرے حالات میں رکھا گیا ہے جو کسی بھی انسان کے لیے موزوں نہیں لیکن ان کے حوصلے بلند ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ لوگوں کو بتائیں میں اپنے اُصولوں پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔
رؤف حسن کے مطابق 70 سالہ عمران خان کو جیل کی سی کلاس میں رکھا گیا ہے جہاں صرف نماز پڑھنے کے لیے چٹائی کی جگہ ہے اور وہ فرش پر بِچھے ایک گدّے پر سو رہے ہیں۔ دن کی روشنی بھی بہت کم ہے اور ایک پنکھا ہے لیکن گرمی کی لہر میں کوئی ایئر کنڈیشنر نہیں۔ ایک صدی پرانی جیل کے ایک چھوٹے سے سیل میں قید ہیں۔
رؤف حسن سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے جیل میں رہنے سے ان کی مقبولیت میں کمی نہیں آئے گی۔ ’وہ عوامی لیڈر ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے پاس اُن کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے کی ہر وجہ موجود ہے۔‘
واضح رہے کہ 5 اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے 5 سال کیلئے نااہل قرار دیا تھا۔
جرمانے کی عدم ادائیگی پرعمران خان کو مزید 6 ماہ کی قید بھگتنی ہوگی۔
فیصلے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو اُسی شام مان پارک لاہوروالی رہائشگاہ سے گرفتار کرکے بذریعہ موٹروے اسلام آباد لایا گیا تھا جہاں طبی معائنے کے بعد انہیں اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا۔