'عمران خان کا حکم تھا شہبازشریف کو کمر کی تکلیف ہے، اسے زمین پر سلاؤ'

تفتیشی افسر نے بتایا کہ عمران خان نے حکم جاری کیا کہ شہباز شریف کو کمر درد کا مسئلہ ہے۔ اس کو قطعی طور پر بیڈ نہیں دینا۔ اسے زمین پر سلاؤ اور قیدیوں والا کھانا دو۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ اس کو قیدیوں والی بیرک رکھنا ہے۔

'عمران خان کا حکم تھا شہبازشریف کو کمر کی تکلیف ہے، اسے زمین پر سلاؤ'

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب میں جیل میں تھا تو عمران خان نے جیل کے متعلقہ افسر کو خصوصی ہدایت کی کہ شہبازشریف کو کمر کی تکلیف ہے خبردار اس کو بیڈ دیا تو۔ اس کو زمین پر سلاؤ اور کھانا بھی قیدیوں والا دینا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب میں جیل میں تھا عمران خان خاص طور پر لاہور آئے اور جیل کے متعلقہ تفتیشی افسر کو میرے لیے خصوصی ہدایات دیں۔ میں آپ کو کوئی سنی سنائی بات نہیں بتا رہا۔ جس افسر کو   عمران خان کی جانب سے  حکم دیا گیا تھا اس نے خود مجھے بتایا تھا کہ عمران خان آئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مجھے بلایا ہے۔ 

وزیراعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں نے پوچھا کہ عمران خان آپ سے براہ راست بات کی؟ تو اس نے کہا کہ وہاں عمران خان کے ساتھ شہزاد اکبر تھے انہوں نے مجھ سے بات کی۔ خان صاحب نے حکم جاری کیا کہ شہباز شریف کو کمر درد کا مسئلہ ہے۔ اس کو قطعی طور پر بیڈ نہیں دینا۔ اسے زمین پر سلاؤ اور قیدیوں والا کھانا دو۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ اس کو قیدیوں والی بیرک رکھنا ہے۔ وہ متعلقہ افسر پریشان ہو گیا اور کہا کہ سر ، باقی سب ٹھیک ہے لیکن قیدیوں کی بیرک میں نہیں رکھ سکتا کیونکہ وہاں بہت خطرناک مجرم ہیں تو سیکیورٹی کا مسئلہ ہو گا۔ تو اسے کہا کہ چلو باقی تمام کام اسی طرح ہونا چاہیے جیسے کہا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس افسر نے معذرت کی تو میں نے کہا کہ کوئی بات نہیں  دال سبزی جو بھی ہو گا میں کھا لوں گا۔ گھر کا کھانا نہیں آنے دیا۔ بستر نہیں دیا گیا۔ زمین پر سویا ہوں۔ 3 روز بعد عدالت میں پیش ہوا تو عدالت نے حکم جاری کیا کہ ابھی یہ شخص 'انڈر ٹرائل' ہے۔ گھر سے کھانا منگوا کر دیں۔ ادویات فراہم کریں۔ سونے کے لیے بستر دیں۔ 

انہوں نے عدالتوں میں پیشی کے لیے بکتربند گاڑی میں لانے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے قیدیوں کے ساتھ اس وین میں لے کر آتے تھے۔ چونکہ میری کمر کا مسئلہ تھا سیٹ بھی آرام دہ نہیں تھی اور جھٹکے بھی لگتے تھے۔ بھرپور کوشش کی گئی کہ میری کمر مکمل ٹوٹ جائے۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے 5 سال کیلئے نااہل قرار دیا تھا۔

جرمانے کی عدم ادائیگی پرعمران خان کو مزید 6 ماہ کی قید بھگتنی ہوگی۔

فیصلے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو اُسی شام مان پارک لاہوروالی رہائشگاہ سے گرفتار کرکے بذریعہ موٹروے اسلام آباد لایا گیا تھا جہاں طبی معائنے کے بعد انہیں اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا۔

عمران خان کے اہلخانہ اور وکلا کی جانب سے یہ بیان بھی سامنے آ یا ہے کہ ان کے ساتھ جیل میں غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے اور انہیں زہر دیے جانے کا بھی امکان ہے۔