کلر سیداں پولیس نے 10 سالہ بچی کے ساتھ نازیبا حرکات کرنے کے الزام میں ملزم کو گرفتار کرلیا۔
درخواست گزار کے مطابق 10 سالہ بیٹی تعلیم حاصل کرنے مسجد گئی تھی جہاں مولوی عنصر علی نامی شخص نے مبینہ طور پر اس کے ساتھ نازیبا حرکات کیں۔
دوسری جانب قومی اسمبلی نے گزشتہ روز زینب الرٹ بل منظور کیا ہے جس کے تحت 18 سال سے کم عمر کے بچوں کے اغوا‘ بھگا کر لے جانے، قتل یا زخمی کرنے یا ان سے زنا بالجبر یا نفسانی خواہشات پوری کرنے کے ذمہ دار کو سزائے موت یا عمر قید اور ایک کروڑ روپے سے دو کروڑ روپے تک جرمانے کی سزا دی جا سکے گی۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے تحریک پیش کی کہ زینب الرٹ جوابی ردعمل اور بازیابی بل2019ء زیر غور لایا جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر نے بل کی تمام شقوں کی ایوان سے منظوری حاصل کی۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے تحریک پیش کی کہ گمشدہ اور اغواء شدہ بچوں کے لئے الرٹ کو بڑھانے، جوابی ردعمل اور بازیابی کے لئے احکامات وضع کرنے کا بل’ زینب الرٹ’ جوابی ردعمل اور بازیابی بل 2019ء منظور کیا جائے۔
قومی اسمبلی نے بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے وفاقی وزیر اسد عمر اور پیپلز پارٹی کی رکن ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کے بل کے حوالے سے کردار کو سراہا۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ بچی زینب کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کے بعد میں نے بل ایوان میں پیش کیا تھا۔ کمیٹی نے سات ماہ کا عرصہ صرف کیا۔ ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ بچوں کے تحفظ کے لئے قانون بنائیں۔ پاکستان کے بچے کسی بھی طاقت ور عہدے سے زیادہ اہم ہیں۔
سینٹ بھی اس بل کو جلد از جلد منظور کرے۔ ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے بل کی منظوری پر پورے ایوان کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل اب کافی بہتر شکل میں آگیا ہے۔ زینب کی دوسری برسی کے موقع پر یہ بل منظور ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر صوبہ کو اس بل کی تقلید میں قانون سازی کرنی چاہیے۔ اس بل کے تحت ون ونڈو آپریشن کے تحت ریسکیو اور ریکوری ہوگی۔ دو گھنٹوں کے اندر ایف آئی آر درج ہوگی اور تین ماہ کے اندر اندر اس قسم کے واقعات کو نمٹانے کی حد مقرر کی گئی ہے۔
زینب الرٹ بل کے مطابق 18 سال سے کم عمر کے بچے کے اغواء ‘ اسے بھگا کر لے جانے’ اس کے قتل یا زخمی کرنے یا اس سے زنا بالجبر یا نفسانی خواہشات پوری کرنے کے ذمہ دار کو سزائے موت یا عمر قید اور ایک کروڑ روپے سے دو کروڑ روپے تک جرمانہ کی سزا دی جائے گی جبکہ اٹھارہ سال سے کم عمر بچے کو ذاتی ، غیر منقولہ جائیداد پر بدنیتی سے قبضہ کرنے کے ارادے سے اغواء کرنے پر بھی عمر قید کی سزا اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔
قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی کی طرف سے پیش کردہ بل میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کے تحت زینب الرٹ جوابی ردعمل اور بازیابی ایجنسی برائے گمشدہ و اغواء شدہ اطفال (زارا) ایجنسی قائم کی جائے گی جس کا سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہوگا۔ یہ بل فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ اس کا دائرہ اختیار وفاقی دارالحکومت ہوگا۔ اس بل کے مطابق پولیس سٹیشن جہاں پر بچے کی گمشدگی یا اغواء کی اطلاع دی جائے گی وہ فی الفور شکایت کے اندراج کے دو گھنٹے کے اندر زارا کو گمشدہ بچے کے وقوعہ کی اطلاع دے گا۔
اٹھارہ سال سے کم عمر کے بچے کے اغواء یا اسے بھگا کر لے جانے ‘ اس کے قتل’ اسے شدید زخمی کرنے’ غلام بنا کر رکھنے’ زنا بالجبر یا کسی بھی شخص کی نفسانی خواہش کے لئے فروخت کرتا ہے تو اسے سزائے موت دی جائے گی یا عمر قید یا اتنی مدت کے لئے قید سخت کی سزا دی جائے گی جو کہ 14 سال ہو سکتی ہے اور سات سال سے کم نہیں ہوگی۔