حکمران جماعت تحریک انصاف کے رہنما احمد جواد نے اپنی جماعت کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کا نام نہاد احتساب اب نان ایشو بن چکا ہے۔ یہ بیانیہ اب نہیں بک سکتا۔ ہم ساکھ کھو چکے ہیں۔
نیوز ون چینل کے پروگرام پس پردہ میں اینکر نادیہ نقی کے تلخ سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2018ء کا الیکشن ہم نے اپوزیشن کی کرپشن اور احتساب کے نام پر لڑا تھا۔ اب 2022ء آچکا ہے، ان چار سالوں میں ہم نہ تو کوئی کرپشن ثابت کر سکے اور نہ ہی شہزاد اکبر کا احتساب پریس کانفرنسز سے آگے بڑھ سکا ہے۔ اب احتساب کا بیانیہ نہیں بک سکتا۔ ہم اپنی کریڈبیلٹی ختم کر چکے ہیں۔
احمد جواد نے سوال اٹھایا کہ جس حکومت کے پاس نیب، ایف آئی اے، پولیس اور آئی بی جیسے ادارے ہوں، اس کیساتھ یہ کہا جائے کہ اسٹیبلشمنٹ کیساتھ بھی ہم ایک صفحے پر ہیں، عدالتوں کی ہمدردیاں بھی ہوں لیکن اس کے باوجود آپ احتساب نہ کر سکیں تو اسے چھوڑ دینا چاہیے۔
https://twitter.com/newsonepk/status/1480923362801164300?s=20
ان کا کہنا تھا کہ احتساب اور کرپشن کا نعرہ اصل ایشوز سے عوام کی توجہ ہٹانے کا ایک سیاسی کھیل ہے۔ میرا نہیں خیال کہ پاکستان میں اب کوئی ان چیزوں میں دلچسپی لے رہا ہے۔ یہ تمام چیزیں اب نان ایشوز بن چکی ہیں۔ احتساب کا ڈرامہ اور کھیل اب ختم ہو چکا۔
انہوں نے کہا کہ کیا ہم صرف اس لئے حکومت میں آئے تھے کہ صرف یہ نعرے مارتے رہیں کہ نواز شریف آ رہا ہے جا رہا ہے، یہ کھا گیا، وہ کھا گیا۔ کیا میں شہزاد اکبر کی بے تکی پریس کانفرنسوں کو سنتا رہوں۔ کیا اس لئے میں نے پی ٹی آئی کو 20 سال پہلے جوائن کیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کیا یہ وہ نظریہ تھا جس کے لئے جس کے لئے ورکرز نے اپنا خون اور پسینہ ڈالا تھا کہ آپ شہزاد اکبر جیسے دو نمبر اور جھوٹے آدمی کو ٹیلی وژن کی سکرینوں کے سامنے بٹھا دیں۔ شہزاد اکبر کو اتھارٹی دی وہ کرپشن ثابت کریں اور ملزموں کو جیل میں ڈالیں لیکن انہوں نے قوم کا وقت ضائع کیا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اصل ایشوز پر کسی کی توجہ نہیں ہے۔ عوام کو 50 لاکھ گھر، ایک کروڑ نوکریاں، سستی بجلی، سردیوں میں گیس، بے روزگاری اور مہنگائی کا حل چاہیے۔ میری تو ان ڈراموں کا دفاع کرتے کرتے اب بس ہو چکی ہے۔
احمد جواد نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کا حصہ ہوں کسی میں جرات نہیں ہے کہ مجھے اس سے باہر نکالے۔ اگر کسی میں ہمت ہے تو مجھے شوکاز نوٹس دے میں اسے ایسا تگڑا جواب دوں گا کہ اسے سمجھ آ جائے گی کہ اس کا پالا کس سے پڑا ہے۔ پی ٹی آئی میں میرے جیسے لاکھوں ورکرز کا خون اور پسینہ شامل ہے۔ یہ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کا کچا چٹھا کھولتے ہوئے کہا کہ جو جتنا زیادہ بدتمیز ہو، بدتہذیبی کرے، دوسروں کا تمسخر اڑائے، بھانڈ پن کرے، میراثیوں کی بات کرے وہ اتنا ہی عمران خان کا قریبی ساتھی بن جاتا ہے۔