صدرعارف علوی نےمظاہر نقوی کااستعفیٰ منظور کر لیا

جسٹس مظاہر نقوی نے گزشتہ روز اپنا استعفیٰ تحریری طور پر صدر کو بھجوایا تھا۔ صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ آئین کے آرٹیکل 179 کے تحت منظور کیا۔

صدرعارف علوی نےمظاہر نقوی کااستعفیٰ منظور کر لیا

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایات پر کارروائی کا سامنا کرنے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ منظور کر لیا۔ جس کے بعد اب مظاہر علی اکبر نقوی سپریم کورٹ کے جج نہیں رہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے گزشتہ روز اپنا استعفیٰ تحریری طور پر صدر کو بھجوایا تھا۔

انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا تھا کہ عوامی معلومات اور کسی حد تک عوامی ریکارڈ کا معاملہ ہونے کی وجہ سے ایسے حالات میں میرے لیے اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر خدمات جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔

مستعفی ہونے کے باعث مظاہر علی اکبر نقوی جج کی مراعات کے حقدار رہیں گے۔

صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ آئین کے آرٹیکل 179 کے تحت منظور کیا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر تھی اور ان کے خلاف آج 11 جنوری کو سماعت ہونا تھی۔ مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں اور مس کنڈکٹ کی کارروائی جاری تھی۔

گزشتہ روز جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کے نوٹس پر تفصیلی جواب بھی جمع کروایا تھا جس میں انہوں نے خود پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل جج کے خلاف معلومات لے سکتی ہے لیکن کونسل جج کے خلاف کسی کی شکایت پرکارروائی نہیں کرسکتی۔

تفصیلی جواب میں کہا گیا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری احکامات رولزکی توہین کے مترادف ہیں۔ رولز کے مطابق کونسل کو معلومات دینے والے کا کارروائی میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔

تاہم سماعت سے ایک روز قبل ہی مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے سابق جج مظاہر نقوی کے اثاثوں کی چھان بین کا مطالبہ کرتے ہوئے کہ استعفے کی منظوری کافی نہیں ہوگی۔ اثاثوں کی چھان بین سیاستدانوں کی طرح جج اور ان کی آل اولاد سب کی ہونی چاہیے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ترازو پکڑنے والے کا حساب آخرت میں تو اللہ کی صوابدید ہے مگر دنیا میں نہیں کریں گے تو ہم سب برابر کے گناہگار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سنا ہے مظاہر نقوی نے غلطی سے استعفے پر 10 جنوری 2024 کی جگہ 10 جنوری 2023 لکھ دیا۔ ویسے ان کا استعفیٰ 2023 کو ہی بنتا تھا۔ الزامات دیکھتے ہوئے کوئی بھی معزز اور محترم جج اس طرح ایک سال عہدے پر کھجل نہیں ہوتا۔

علاوہ ازیں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت کنندہ میاں داؤد ایڈووکیٹ نے جج کے استعفے کے خلاف سریم کورٹ جانے کا اعلان کر دیا ہے۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ مظاہر نقوی کا استعفیٰ پوری قوم اور وکلا کی جیت ہے تاہم ابھی منزل باقی ہے۔