’’لیاری آپریشن کے بعد پیپلز پارٹی نے عزیر بلوچ کو 5 کروڑ روپے نقد دیے‘‘

’’لیاری آپریشن کے بعد پیپلز پارٹی نے عزیر بلوچ کو 5 کروڑ روپے نقد دیے‘‘
وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے عزیر بلوچ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے روابط پر جے آئی ٹی منظر عام پر لانے کے بعد اب ان کے ماضی کے قریبی ساتھی حبیب جان بلوچ کی ایک ویڈیو جاری کردی جس میں انہوں نے اہم انکشافات کیے۔

ویڈیو میں بظاہر ایک انٹرویو دیتے ہوئے حبیب جان بلوچ کا کہنا تھا کہ 2012 کے آپریشن کے خاتمے کے بعد پیپلز پارٹی نے عزیر بلوچ سے ایک مرتبہ پھر رابطہ کیا اور 5 کروڑ روپے نقد دیے۔ پیسے ملنے کے بعد عزیر بلوچ دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے اور پیپلز پارٹی کے رہنما قائم علی شاہ، شرمیلا فاروقی اور فریال تالپور عزیر بلوچ سے ملاقات کے لیے ان کے پاس گئے۔

ویڈیو جس میں کئی مناظر کو ٹیزر کی شکل میں جوڑا گیا تھا اس کے ایک حصے میں حبیب جان بلوچ نے کہا کہ میرے دفتر پر حملہ ہوا جس میں میرا بھائی شہید ہوا اور اس وقت کے وزیرداخلہ رحمٰن ملک اور شہید پولیس افسر چوہدری اسلم ان تمام کارروائیوں کا ذمہ دار مجھے قرار دیتے تھے۔

کیا پاکستان پیپلز پارٹی حکومت عزیر بلوچ کے کہنے پر پولیس افسران کے تبادلے کرتی تھی؟ کے جواب میں حبیب جان بلوچ نے کہا کہ ایک گروپ پورے کراچی میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) تک کی سطح کے افسران کے تبادلے کیا کرتا تھا اور وزارت داخلہ رحمٰن ملک کی صورت میں ان کے دروازے پر کھڑی رہا کرتی تھی۔

عزیر بلوچ کی پیپلز پارٹی کی سینئر قیادت مثلاً آصف علی زرداری کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں حبیب جان نے کہا کہ زرداری صاحب کی ملاقات ہوئی تھی اور وہ بہت اہم تھی، انہوں نے اس بات کی تائید کی کہ عزیر بلوچ کا ان کے پاس فون آیا جس میں عزیر بلوچ نے بتایا کہ آصف زرداری نے میسیج کر کے عبدالقادر پٹیل کے ہمراہ مجھ سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

حبیب جان بلوچ کے مطابق آصف علی زداری کی خواہش تھی ان کے منہ بولے بھائی اویس مظفر ٹپی لیاری سے انتخابات میں حصہ لیں اور ٹپی صاحب کے بیچ میں آجانے سے جھگڑے کی بنیاد پڑی ورنہ ہمارے یارانے بہت تھے۔ اویس مظفر ٹپی ایک روز چوہدری اسلم اور فیصل رضا عابدی کے ہمراہ 50 گاڑیوں کے اسکواڈ میں لیاری پہنچے جس پر میرے پاس ڈپٹی کمشنر کا فون آیا کہ سر یہ آپ نے کیا کیا، جس کے جواب میں، میں نے کہا کہ کراچی کے بلوچ متحد ہورہے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں حبیب جان بلوچ نے بتایا کہ جب حکومت خطرے میں آگئی اس وقت عزیر بلوچ اور پیپلز پارٹی کے تعلقات خراب ہوئے۔

خیال رہے کہ اس ویڈیو کو جاری کرنے سے چند گھنٹوں قبل علی زیدی نے ایک ٹوئٹ میں اعلان کیا تھا کہ وہ صبح ایک دھماکا خیز ویڈیو ٹوئٹ کریں گے جس میں آصف زرداری اور ان کے مجرم گروہ بے نقاب ہوں گے۔