وزیراعظم کی زیر صدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں عمران خان کا کہنا تھا قانون سب کے لیے یکساں ہے، جو لوگ پکڑے جا رہے ہیں اس سے ہمیں فائدہ ہوگا۔
ارکان اسمبلی نے وزیراعظم سے ترقیاتی فنڈز نہ جاری ہونے کا شکوہ کیا جس پر عمران خان نے کہا بہت جلد ارکان اسمبلی کے حلقوں کیلیے فنڈز جاری کر دیں گے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان اور وفاقی کابینہ نے اپنی تنخواہوں میں رضاکارانہ کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے۔
بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیرمملکت کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اور وفاقی کابینہ نے اپنی تنخواہوں میں رضاکارانہ طور پر 10 فیصد کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں یہ روایت رہی کہ کابینہ اپنی تنخواہیں بڑھاتی تھی لیکن عمران خان کی قیادت میں کابینہ نے رضاکارانہ طور پر تنخواہوں میں کمی کا فیصلہ کیا۔
بجٹ میں دیگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو بنیادی تنخواہ پر 10 فیصد ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گریڈ 17 سے 20 تک کے سول ملازمین کو 5 فیصد ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا تاہم گریڈ 21 اور 22 کے سول ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا کیوں کہ انہوں نے ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری کی خاطر یہ قربانی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔