خاتون صحافی کا پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی کنول شوزب پر انھیں یرغمال بنانے کا الزام

خاتون صحافی کا پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی کنول شوزب پر انھیں یرغمال بنانے کا الزام
تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی کنول شوزب نے خاتون صحافی بتول راجپوت کو گھر میں بند کر دیا۔ کنول شوزب نے کہا کہ اگر رہائی چاہتی ہو تو پہلے انٹرویو کی ریکارڈنگ ہمارے حوالے کرو۔

سینئر صحافی حامد میر نے اپنے تازہ ترین ٹویٹ میں بتایا ہے کہ انہیں خاتون صحافی کا میسج موصول ہوا ہے جس میں بتول راجپوت لکھتی ہیں کہ تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی کنول شوزب نے انہیں گھر میں نظر بند کر دیا اور کہا کہ چند منٹ پہلے اس کے ساتھ کیا گیا انٹرویو ڈیلیٹ کر دو۔

https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1502243028341510145?s=20&t=1iq4yTlhqflfGyaxcZ_Vyg

دوسری جانب کنول شوزب کی جانب سے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انٹرویو لینے آئی تھی میرے ایشو پر اور شروع ہوگی خواتین صحافیوں کی مظلومیت، سوشل میڈیا کے مسائل اور جو اس پوری لبرل برگیڈ کی تکلیف ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کنول شوب نے لکھا کہ تبھی میں نے مزید سوالوں کے جواب دینے سے منع کیا اور جو ریکارڈنگ کی تھی وہ بھی ڈیلیٹ کرنے کا کہا کیونکہ میں نے اپنا ایشو مزید politicize نہیں کرنا تھا۔

https://twitter.com/KanwalMna/status/1502258209066602497?s=20&t=OBKoPHuO-4SeKzEC5ghOcA

انہوں نے حامد میر کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آپ نے بغیر تحقیق کئے یہ الزام لگا دیا کہ آپ کے گینگ کی رکن بتول راجپوت جن کو گھٹیا صحافت کی وجہ سے پہلے بھی چینلز نے نکال دیا تھا، انھیں میں نے حبس بے جا میں رکھا اس کو آزادی صحافت کہیں گے؟ نوبت یہ ہے کہ اب آپ لوگوں کو گھروں میں گھس کر بلیک میل کریں گے، اغوا کا الزام لگا دیں گے؟

انہوں نے لکھا کہ کل کی پیشی کے بعد مجھے پورا یقین تھا کہ ایسا حملہ مجھ پر ہوگا پر میں اس کا بھرپور جواب دونگی۔ میڈیا کو بلیک میلنگ کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ آپ گھروں میں گھس کر حملے کریں یہ نہیں ہو سکتا۔

https://twitter.com/KanwalMna/status/1502282324079443969?s=20&t=OBKoPHuO-4SeKzEC5ghOcA

خیال رہے کہ گذشتہ روز کنول شوزب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں کہا تھا کہ میرے خلاف طرح طرح کے وی لاگ ہوتے ہیں۔ میں اس وجہ سے کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف پی بی اے سمیت دیگر صحافتی تنظیموں کی درخواستوں پر سماعت کی تو کنول شوزب عدالت میں پیش ہوئیں اور کہا کہ میں پبلک آفس ہولڈر ہوں لیکن مجھے بھی اظہار رائے کی آزادی ہے۔ کیا میں بنی گالہ میں سروسز دیتی آئی ہوں؟ میرے بارے میں وی لاگ میں ایسی باتیں کی گئیں۔ کیا یہ فریڈم آف سپیچ ہے کہ کہا جاتا ہے کہ فلاں کے ساتھ سو کر آئی ہے۔ جو مجھ پر الزام لگا ہے، نہ امیر زادی ہوں نہ غنڈا ہوں، میرے خلاف طرح طرح کے وی لاگ ہوتے ہیں، میں کہاں جاؤں کس کے پاس جاؤں میری بھی فیملی ہے۔

کنول شوزب نے کہا کہ یہ رضی نامہ میں میرے بارے میں جو کچھ کہا گیا میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں، ساڑھے تین لاکھ لوگوں نے اسے دیکھا، ایک سال سے میرے خلاف بات ہورہی ہے میرے خلاف کمپین چل رہی ہے۔ خواتین ارکان اسمبلی کے بارے میں کہا گیا کہ کسی کے ساتھ سو کر اسمبلی میں پہنچی ہیں۔