بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان لداخ کے شمالی علاقے اور شمالی مشرقی ریاست سکّم میں مشترکہ سرحد پر جھڑپیں ہوئی ہیں جن میں متعدد فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سکّم میں نکولا سیکٹر کے پاس سرحد پر ہونے والی جھڑپوں میں چینی اور بھارتی فوجی زخمی ہوئے تاہم دونوں جانب کے سینئر فوجی افسران کی مداخلت کے بعد معاملہ حل ہوگیا۔
حکام کے مطابق پہلا واقعہ 5 مئی کو لداخ میں سرحد پر واقع معروف پینگ یانگ جھیل کے پاس پیش آیا جب کہ دوسرا سکّم کے نکولا سیکٹر میں 9 مئی کو پیش آیا تھا۔
بھارتی میڈیا میں ایک فوجی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ فوجیوں کے جارحانہ رویے کے سبب دونوں کے درمیان جھگڑا شروع ہوا جس کی وجہ سے دونوں جانب کے فوجیوں کو معمولی زخم آئے ہیں۔ مقامی سطح پر بات چیت اور سینئر افسران کے درمیان تبادلہ خیال کے بعد یہ جھگڑا ختم ہوا۔
بھارتی فوجی حکام کے مطابق مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ مشترکہ سرحد پر جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہاں سرحد کی باقاعدہ نشاندہی نہیں ہے۔ مشرقی لداخ کی سرحد پر دونوں ملکوں کے درمیان پیونگ یانگ جھیل ہے جس کے بیشتر حصے پر چینی فوج کو اختیارات حاصل ہیں اور اس کا ایک حصہ بھارت کے پاس ہے۔
حکام کے مطابق ماضی میں بھی ایسے مقامات پر دونوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوتی رہی ہے۔ لداخ میں بھی جھگڑا ہونے کی وجہ سے دونوں جانب کے فوجیوں کو معمولی زخم آئے تاہم کسی بھی جانب سے فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
ایک فوجی ترجمان کے مطابق 6 مئی کی صبح کو سینئر فوجیوں کو جب اس کا پتہ چلا تو دونوں کے بات چیت ہوئی اور فریقین میں کشیدکی ختم ہوگئی۔
واضح رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان تقریبا ًساڑھے تین ہزار کلو میٹر کی طویل سرحد ہے اور بہت سے علاقوں کے سلسلے میں اب بھی اس بات پر تنازع ہے کہ کس حد تک کس کو اختیارات حاصل ہیں۔ دونوں جانب کی فوجیں سرحد پر مسلسل گشت پر رہتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر اپنے علاقے میں داخل ہونے کے الزامات بھی لگتے رہتے ہیں۔
بھارتی حکام کے مطابق چین کے پاس سرحدوں کے آس پاس سڑکوں کا بہترین نظام ہے جس کی وجہ سے چینی فوجیوں کی نقل و حرکت آسان ہے اور وہ جب چاہیں فوج کی اضافی ٹکریاں طلب کر سکتے ہیں جبکہ بھارت کی جانب سرحدوں کے پاس روڈ مخدوش حالت میں ہیں۔
بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازعے کے حوالے سے 1962 میں جنگ بھی ہوچکی ہے۔