پی ٹی آئی نے پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہونے کی تردید کردی

پی ٹی آئی نے پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہونے کی تردید کردی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد  ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے کیے جا رہے ہیں اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے تاہم پی ٹی آئی نے حالیہ کارروائیوں میں کسی بھی کردار کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی یس پی آر) کا اعلامیہ زمینی صورتحال کے ادراک پر مبنی نہیں۔

پی ٹی آئی کی تردید فوج کے میڈیا ونگ کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آئی جس میں پاک فوج نے احتجاجی مظاہرے شروع ہونے والے دن '9 مئی' کو تاریخ کا ایک 'سیاہ باب' قرار دیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اپنی ساخت، نظریے اور منشور کے اعتبار سے ایک جمہوری جماعت ہے جو مکمل طور پر پرامن اور آئین و قانون پر نہایت سختی سے کاربند رہتے ہوئے مقاصد کے حصول پر یقین رکھتی ہے۔ پی ٹی آئی اور چیئرمین عمران خان نے ملک میں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور پاکستانی عوام کے سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق کے تحفظ کو مقصد نگاہ بنایا ہے۔

پی ٹی آئی کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف لاکھوں اراکین اور کروڑوں ووٹرز کے ساتھ ملک کی سب سے بڑی جماعت اور قوم کی امنگوں کا محور و مرکز بن چکی ہے۔ عمران خان کے سیاسی نظریے اور فلسفے کی عوام میں تائید ونصرت ہی کا نتیجہ ہے کہ پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کی ایک نشست سے لے کر مرکز، پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان میں حکومت سازی کا سفر مرحلہ وار طے کیا اور آج پاکستان کی واحد سیاسی جماعت کے منصب پر فائز ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے نیم فوجی دستوں کے ذریعے اغوا کے بعد عوامی ردعمل ان عوامل سے جڑا ہے جن کی نشاندہی عمران خان گزشتہ 13 ماہ سے کرتے آئے ہیں۔ ملک کی سب سے بڑی جماعت اور اس کی قیادت کو کچلنے کی کوششوں نے عوام میں اس تلخی کو جنم دیا ہے جسے ریاست نظر انداز کرتی آئی ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق یہ اعلامیہ پاکستان کی سب سے معتبراور بڑی سیاسی جماعت کے خلاف نفرت و انتقام کی بنیاد پر مبنی بیانیے کا افسوسناک مجموعہ ہے۔

پی ٹی آئی نے اعلامیے میں کہا کہ تحریک انصاف افراد اور اداروں کو یکساں طور پر قانون کی تابعداری کا پابند سمجتھی ہے لہٰذا لازم ہے کہ دستور سے انحراف کی بجائے آئین کی حدود میں سمٹا جائے اور عوام کو ان کے حق سے محروم کرنے کی روش ترک کرتے ہوئے آئین کو فیصلہ کن حیثیت دی جائے۔

واضح رہے کہ یاد رہے کہ گزشتہ شب پاک فوج کی جانب سے تحریک انصاف کے مشتعل کارکنان کو واضح پیغام دیتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ 9 مئی کا دن سیاہ تاریخ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ کسی کو بھی عوام کو اکسانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو سہولت کار، منصوبہ ساز اورسیاسی بلوائی ان کارروائیوں میں ملوث ہیں ان کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی اور یہ تمام شر پسند عناصر اب نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے۔ فوج بشمول تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے، فوجی و ریاستی تنصیبات اور املاک پر کسی بھی مزید حملے کی صورت میں شدید ردعمل دیا جائے گا جس کی مکمل ذمہ داری اسی ٹولے پر ہوگی جو پاکستان کو خانہ جنگی میں دھکیلنا چاہتا ہے اور برملا و متعدد بار اس کا اظہار بھی کرچکا ہے۔

پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو نیب کے اعلامیہ کے مطابق کل اسلام آباد ہائیکورٹ سے قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا ۔اس گرفتاری کے فوراً بعد ایک منظم طریقے سےآرمی کی املاک اور تنصیبات پر حملے کرائے گئے اور فوج مخالف نعرے بازی کروائی گئی۔ ایک طرف تو یہ شر پسند عناصر عوامی جذبات کو اپنے محدود اور خود غرض مقاصد کی تکمیل کیلئے بھرپور طور پر اکساتے ہیں اور دوسری طرف لوگوں کی آنکھوں میں دھول ڈالتے ہوئے ملک کیلئے فوج کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتے نہیں تھکتے جو کہ دوغلے پن کی مثال ہے۔ جو کام ملک کے ابدی دشمن 75سال نہ کرسکے وہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ایک سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے اس گروہ نے کر دکھایا ہے۔

بیان میں کہا گیا فوج نے انتہائی تحمل، بردباری اور restraint کا مظاہرہ کیا اور اپنی ساکھ کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے ملک کے وسیع تر مفاد میں انتہائی صبر اور برداشت سے کام لیا۔ مذموم منصوبہ بندی کےتحت پیدا کی گئی اس صورتحال سے یہ گھناونی کوشش کی گئی کہ آرمی اپنا فوری ردِ عمل دے جسکو اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکے- آرمی کے میچور رسپانس نے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔ ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ اس کے پیچھے پارٹی کی کچھ شر پسند لیڈرشپ کے احکامات، ہدایات اور مکمل پیشگی منصوبہ بندی تھی اور ہے۔