ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کا نام فورتھ شیڈول سے خارج

ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کا نام فورتھ شیڈول سے خارج
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی کا نام فورتھ شیڈول کی فہرست سے نکال دیا گیا۔

صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا کہ حافظ محمد سعد ولد خادم حسین کا نام انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی فورتھ شیڈول کی فہرست سے خارج کردیا گیا ہے۔

مراسلے میں کہا گیا کہ ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی (ڈی آئی سی) کی سفارش پر ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کا نام فورتھ شیڈول میں رکھا گیا تھا۔

علاوہ ازیں صوبائی محکمہ داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے مزید 487افراد کےنام بھی فورتھ شیڈول کی فہرست سے نکال دیے ہیں۔



انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل بھی ٹی ایل پی کے 90 افراد کے نام فورتھ شیڈول سے نکالے گئے تھے جس کے بعد مجموعی تعداد ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فورتھ شیڈول کی فہرست کو اپ ڈیٹ کردیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ اضلاع کی پولیس رپورٹس پر ایکشن لیتے ہوئے فورتھ شیڈول کی فہرست سے نام خارج کئے گئے۔

خیال رہے کہ 7 نومبر کو وفاقی حکومت نے وزیراعظم عمران خان اور کابینہ سے منظوری کے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی ذیلی شق ون کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو فرسٹ شیڈول سے بطور کالعدم جماعت نکال دیا تھا۔

خیال رہے کہ فورتھ شیڈول ایک ایسی فہرست ہے جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت دہشت گردی اور فرقہ واریت کے جرم میں مشتبہ افراد کو رکھا جاتا ہے۔

انسداد دہشت گردی کے سیکشن ای ون کے مطابق فورتھ شیڈول میں ’کوئی بھی شخص جو ایک سرگرم کارکن، عہدیدار یا کسی تنظیم کا حصہ ہو جس کے دہشت گردی یا فرقہ واریت میں ملوث ہونے کا شبہ ہو‘۔

اس کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی ایسا شخص جس پر شک ہو کہ وہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے تو اس کا نام انسداد دہشت گردی ایکٹ کی وفعہ ای ون میں شامل کیا جاتا ہے۔

ایک مرتبہ فورتھ شیڈول میں نام آن کے بعد متعلقہ ادارے اس مشتبہ شخص یا تنظیم کی نگرانی کرتے ہیں۔

دوسرے مرحلے میں اس کا شخص یا ادارے کا نام ای ٹو میں شامل کیا جاتا ہے جس کے تحت اسے پابند کیا جاتا ہے کہ وہ ریاست مخالف یا مذہبی جذبات کو مجروح سے متعلق سرگرمیاں کا حصہ نہ بنے۔

ایسے افراد متعلقہ تھانے کو اطلاع دیے بغیر علاقہ نہیں چھوڑ سکتے اور بعض صورت میں مشتبہ شخص یا ادارے کو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی جاتی ہے اور عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔