چار سال میں دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی لیکن پاکستان وہیں کا وہیں کھڑا ہوا ہے۔ نہ ہم نے تاریخ سے سیکھا اور نہ وقت سے۔
تاریخ کا حال یہ ہے تبدیل نہیں ہو رہی اور دوبارہ سے ہم اسی کشمکش میں واپس آ گئے ہیں اور وقت کا یہ عالم ہے کہ تیزی سے گزر رہا ہے لیکن ہم نے نہ تاریخ بدلی اور نہ وقت کا استعمال کر کے خود کو بہترکرنے کی کوشش کی۔
وہی ون ڈے ورلڈ کپ بس میزبان ملک اور سال تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
پہلے 2019 تھا اب 2023 ۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ گرین شرٹس دوبارہ سے 2019 میں واپس آگئی ہے۔
بھارت میں جاری آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ میں گزشتہ روز نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو ایک بڑی شکست سے دوچار کر کے پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات کو تقریباً ختم کر دیا ہے۔
ہم بات کریں گے ورلڈ کپ 2019 کی صورت حال کی جو کہ ورلڈ کپ 2023 سے مختلف نہیں ہے۔بس کردار یعنی کہ ایک ٹیم تبدیل ہے۔
انگلینڈ میں کھیلے گئے 2019 کے ورلڈ کپ کے راؤنڈ میچز میں نیوزی لینڈ نے اپنے تمام 9 میچز کھیل کر 11 پوائنٹ حاصل کر رکھے تھے اور پوائنٹس ٹیبل پر اس کی پوزیشن چوتھی تھی اور اس کا رن ریٹ 0.175 ۔
پانچویں پوزیشن پر پاکستان موجود تھا جس کے 9 پوائنٹس تھے اور اس کو اپنا آخری میچ بنگلہ دیش سے باقی تھا۔جس میں رن ریٹ میں کیویز سے آگے بڑھنے کے لیے 319 رنز سے میچ جیتنا تھا۔
ایک تو پاکستان نے بنگلہ دیش کو ہرانا تھا اور ساتھ 319 رنز سے ہرانا جو کہ ناممکن بات تھی لیکن خوش قسمتی ہے پاکستان بنگلہ دیش سے جیت گیا پوائنٹس تو برابر ہو گئے تھے لیکن رن ریٹ کی وجہ سے باہر ہو گیا۔
2023 کی صورت حال بھی کچھ مختلف نہیں ہے ۔ آج چار سال بعد پاکستان پھر بالکل اُسی صورتحال سے دوچار ہے۔ نیوزی لینڈ چوتھے نمبر پر ہے اور اس کا رن ریٹ 0.743 ہے۔ اتنا زیادہ ہے کہ اس کو عبور کرنے کے لیے انگلینڈ کو صرف شکست نہیں بلکہ 287 رنز سے شکست دینی ہے۔
اگر آج پاکستان انگلینڈ سے جیت گیا لیکن مطلوبہ ہدف حاصل نہ کر سکا تو ایک بار پھر نیوزی لینڈ مساوی پوائنٹس ہونے کے باوجود رن ریٹ میں گرین شرٹس کو پچھاڑ فائنل فور میں پہنچ جائے گی جہاں وہ میزبان بھارت سے مقابلہ کرے گی۔
سال 2019 میں مقابل ٹیم بنگلہ دیش تھی، آج انگلینڈ ہے ۔
اس وقت بھی نیوزی لینڈ کے ساتھ فائنل کی جنگ تھی۔ آج بھی نیوزی لینڈ کے ساتھ ہے۔ چار سال گزر گئے لیکن ہم نہ تاریخ سے سیکھے اور نہ وقت سے۔
ہم نے اگر نہ تاریخ سے سیکھا اور نہ وقت سے تو پھر 2023 میں بھی یہی حال ہونا تھا۔ تاریخ نے ایک مرتبہ پھر ہمیں وہیں پر لا کھڑا کر دیا ہے ۔
اس پر ایک شعر یاد آ رہا ہے مجھے
یاد ماضی عذاب ہے یا رب
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا