سندھ: رواں ہفتے کا احوال (29 ستمبر تا 5 اکتوبر)

سندھ: رواں ہفتے کا احوال (29 ستمبر تا 5 اکتوبر)

تھر، شدید قحط، مزید 3 بچے انتقال کر گئے


تھر میں شدید قحط سالی نے علاقہ مکینوں کو بے حال کر دیا ہے۔ غذائی قلت و بیماریوں کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا ہے۔ سول ہسپتال مٹھی میں زیرِ علاج مزید تین بچے دم توڑ گئے ہیں۔ دم توڑنے والوں میں ڈیپلو کے رہائشی دودو بھیل چھاچھرو کے گاؤں سراج الدین جوتڑ کے علی نواز کا نومولود بچہ اور مٹھی کے رہائشی مٹھو کی نومولود بچی شامل ہیں۔ جس کے بعد رواں ماہ کے دوران جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 40 ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق رواں سال کے دوران ضلع بھر میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 505 ہے۔






ضلع بدین میں ڈیڑھ سو سے زائد غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کا انکشاف


ضلع بدین میں ڈیڑھ سو سے زائد غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کا انکشاف ہوا ہے۔ مختلف مقامات پر اراضی کو ہاؤسنگ سکیم کے نام پر چائنہ کٹنگ کر کے فروخت کیا جا رہا ہے۔ ضلع بھر میں جاری 162 ہاؤسنگ سکیموں میں سے 132 سکیمیں غیر قانونی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ میونسپل کمیٹی اور ٹاؤن کمیٹیوں کی نااہلی اور مبینہ کرپشن کے باعث ضلے کی پانچوں تحصلیوں میں چائنا کٹنگ کے ذریعے پلاٹوں کی خرید و فروخت اور ان پر تیزی سے کنسٹرکشن کا کام جاری ہے۔






قومی عوامی تحریک کا کالاباغ ڈیم، تارکین وطن کی آباد کاری کے خلاف مارچ کا اعلان


قومی عوامی تحریک نے کالاباغ ڈیم، غیر ملکی تارکین وطن کی آباد کاری اور کرپشن کے خلاف 10 اکتوبر سے سندھ بھر میں مارچ کا اعلان کیا ہے۔ ایاز پلیجو نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم کو مسترد کرتے ہیں اور پاکستان کی عدالتوں میں ہزاروں کیس زیر التوا پڑے ہیں۔عدالتیں عوام کو انصاف دیں اور سیاسی فیصلے نہ کریں۔ پاکستان میں غیر قانونی تارکین وطن کو واپس اپنے ممالک بھیجا جائے اور ان کو شناختی کارڈ دینے کے اعلانات بند کیے جائیں۔ اجلاس کے بعد قومی عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایاز لطیف پلیجو نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم کالاباغ ڈیم کو رد کرتے ہیں۔ سندھ اور ملک کے عوام کسی بھی قیمت پر اسی قبول نہیں کریں گے۔




تھر میں بیماری، مزید 25 مور ہلاک


صحرائے تھر میں بیماری کے باعث مزید 25 مور ہلاک ہو گئے۔ موروں کی موت سے صحرائی علاقے کا فطری حسن ماند پڑنے لگا۔ تفصیلات کے مطابق صحرائے تھر کے حسین و جمیل مور پرندوں کو بھی بیماریوں نے گھیر لیا ہے۔ اسلام کوٹ کے نواحی گاؤں چھانیال میں رانی کھیت بیماری سے 25 مور ہلاک ہو گئے ہیں۔ گاؤں مکینوں نے جنگ کو بتایا کہ مور حساس پرندہ ہے جو جنگلات میں مر رہا ہے۔ بیمار موروں کی آنکھوں پر سوزش ہوتی ہے اور لاغر ہو کر گر پڑتے ہیں۔ بیمار مور تڑپ تڑپ کر مر رہے ہیں۔ ہم نے محکمہ جنگلی حیات انتظامیہ کو بہت شکایات کیں مگر موروں کے علاج کا کوئی بندوبست نہیں کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب تھر کے دیہاتوں میں بڑی تعداد میں موروں کی اموات کے باعث صحرائے تھر کا فطری حسن ماند پڑ گیا ہے اور علی الصبح موروں کی خوبصورت آوازیں گونجنے کے بجائے ماحول سنسان ہو گیا ہے۔ علا قہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تھر کے موروں کو نہ بچایا گیا تو تھر موروں سے خالی ہو جائے گا۔ تھر کے باشندوں نے حکومت سندھ سے اپیل کی ہے کہ ہنگامی اقدامات کر کے صحرائے تھر کے فطری حسن موروں کو بچایا جائے۔






جلے ہوئے ٹرانسفارمرز تبدیل نہ کرنے پر سیپکو کے خلاف شٹر ڈؤن ہڑتال


قمبر علی خان، اناج منڈی کے تاجر وں اور مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں جسقم اور قمبر سینگارو جدوجہد کمیٹی کی طرف سے اناج منڈی مارکیٹ کے جلے ہوئے ٹرانسفارمرز تبدیل نہ کرنے اور دیگر مسائل کے خلاف شٹرڈاؤن ہڑتال کر کے سیپکو کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی قیادت یونس سومرو کر رہے تھے۔ مظاہرین نے اناج منڈی سے جلوس کی صورت میں مختلف شاہراہوں پر مارچ کیا اور بعد ازاں بلال مسجد کے نزدیک روڈ پر ٹائروں کو نذر آتش کر کے دھر نا دیا۔ یونس سومرو، لالہ واجد علی گوپانگ، ریاض گل لاکھو، وحید مگسی، خان شیخ اور دیگر تاجروں اور سیاسی رہنماؤں نے اپنے خطاب میں کہا کہ قمبر شہر کی اناج منڈی کے تین ٹرانسفارمرز گذشتہ ایک ہفتے سے جلے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ایک طرف تاجروں کا روزگار مکمل طورپر ٹھپ ہے اور چکیوں میں کام کرنے والے غریب مزدور بیروزگار ہیں تو دوسری جانب شہری بھی مشکلات اور پریشانی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اناج منڈی کے تاجر گذشتہ ایک ہفتے سے بیروزگار بیٹھے ہیں مگر سیپکو احتجاج کا کوئی نوٹس لینے کو تیار نہیں ہے اور نہ ہی اناج منڈی کے جلے ہوئے ٹرانسفارمر تبدیل کر رہے ہیں۔ انہوں نے سیپکو چیف سے مطالبہ کیا کہ قمبر کی اناج منڈی کے جلے ہوئے ٹرانسفارمرز فوری تبدیل کر کے دیگر مسائل جلد حل کیے جائیں۔